ایودھیا تنازعہ کے تعلق سے سپریم کورٹ کا فیصلہ ہماری سمجھ سے باہر ہے، اور مسلمان اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہے، اور اس فیصلے سے مسلمانوں کا اعتماد متزلزل ہوا ہے، ان خیالات کا اظہار مہاراشٹر کے مان خوردوحلقہ سے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے کیا، جو ملی تحریک فاونڈیشن کے زیر اہتمام ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فسطائی ٹولہ اس ملک کی قانون کی دھجیاں اڑا رہا ہے، کورٹ میں ایک غریب سے غریب انسان کو بھی انصاف ملتا تھا، مگر آج معاملہ پورا بدل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کا فیصلہ جس نوعیت کا ہے ہم کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ فیصلہ اگر اسطرح ائیں گے تو آئندہ سے کون عدالت جاۓ گا؟
مزید کہا کہ مسجد قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے، بابری مسجد مسجد تھی ہے اور رہے گی، اور اس معاملہ کی ڈاکٹر راجیودھون ایمان داری کے ساتھ پیروی کی ہے اور عدالت میں مدلل بحث کی ہے، اور مسلم فریق سے ایک پیسہ بھی نہیں لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کورٹ کو امن وامان باقی رکھنا تھا تو متنازع زمین کسی کو نہیں دی جانی چاہیے تھی، عدالت کا فیصلہ ہم سب مان لیا اور فیصلہ کا احترام بھی کیا مگر کوئی تصور کر سکتا ہے کہ عام مسلمانوں کے دلوں میں کیا گزر رہی ہوگی؟.
انہوں ریویو پٹیشن پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو طول دیے بغیر یہی پر ختم کرنا اچھا ہے کیونکہ کہ نظر ثانی کی درخواست کا انجام کیا ہوگا ہم سب اس سے واقف ہیں۔
(سیاست نیوز)