مصالحت کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔ سپریم کورٹ کا اعلان ‘ فریقین کو تیار رہنے کی ہدایت
نئی دہلی 2 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی اراضی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے مصالحت کی کوشش ناکام ہوگئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے آج یہ بات بتائی اور سیاسی طور پر حساس نوعیت کے اس مقدمہ کی 6 اگسٹ سے یومیہ سماعت کا اعلان کیا ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی ایک پانچ رکنی دستوری بنچ نے تین رکنی مصالحتی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس مسئلہ کی باہمی طور پر یکسوئی کی ان کی کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ یہ کمیٹی سابق سپریم کورٹ جج جسٹس خلیفۃ اللہ کی قیادت میں بنائی گئی تھی ۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے صدر نشین کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ حاصل کی ہے ۔ اس کا جائزہ لیا ہے ۔ مصالحت کی کوششیں کسی نتیجہ کے بغیر اور قطعی یکسوئی کے بغیر ناکام ہوگئی ہیں ایسے میں ہم اب اس مقدمہ کی سماعت روزآنہ کی اساس پر کرینگے جس کا آغاز 6 اگسٹ سے ہوگا ۔ اس بنچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے ‘ جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ ‘ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نذیر شامل تھے ۔ سپریم کورٹ نے فریقین کو اس مسئلہ پر ہونے والی اپیلوں کی سماعت کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کی رجسٹری کے دفتر کو بھی تمام ریکارڈز اور مواد تیار رکھنا چاہئے تاکہ دوران سماعت عدالت اس کا جائزہ لے سکے ۔ بنچ نے کہا کہ دلائل کی تکمیل تک اس مقدمہ کی سماعت روزآنہ کی اساس پر ہوگی ۔ مصالحتی پیانل نے اپنے رپورٹ عدالت کو کل پیش کردی تھی اور کہا تھا کہ ہندو اور مسلم فریقین اس مسئلہ کے باہمی حل میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ بنچ کی جانب سے روزآنہ کی اساس پر سماعت کے اعلان کے بعد سینئر وکیل راجیو دھون نے جو ایک مسلم فریق کی جانب سے پیش ہوئے تھے کئی فنی امور کی نشاندہی کی اور کہا کہ انہیں کئی امور پر مباحث کیلئے 20 دن کی ضرورت ہوگی ۔
انہوں نے کئی امور کی نشاندہی کی اور جب یہ بتایا کہ اپیل کی سماعت کس طرح کی جانی چاہئے تو بنچ نے ان سے کہا کہ عدالت کو یہ یاد دہانی نہ کروائی جائے کہ اسے کیا کرنا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس مقدمہ کے کئی پہلو ہیں اور ہم ان سب کا جائزہ لیں گے ۔ پہلے سماعت شروع ہونی چاہئے ۔ عدالت نے پہلے 18 جولائی تک کی پیشرفت والی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا تھا اور کہا کہ اس رپورٹ کا مواد عدالت کے سابقہ حکمنامہ کے مطابق راز ہی میں رہیگا ۔ عدالت نے اس سہ رکنی کمیٹی کو قبل ازیں 15 اگسٹ تک کی مہلت دی تھی کہ وہ اپنی رپورٹ پیش کرے ۔ عدالت نے 8 مارچ کو یہ پیانل تشکیل دیا تھا اور کہا کہ وہ اس سلسلہ میں دونوں فریقین سے بات چیت کرتے ہوئے مئسلہ کی یکسوئی کیلئے کوشش کرے ۔