حیدرآباد : شہر میں شدید بارش کے سبب تاریخی چومحلہ پیالیس کو نقصان پہونچا ۔ پیالیس کے کلاک ٹاور کی کھڑکی کا حصہ ٹوٹ کر گر پڑا ۔ اس واقعہ میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہونچا بلکہ ثقافتی ورثہ کی حامل یہ تاریخی عمارت داغدار ہوگئی ۔ اچانک پیش آئے اس واقعہ سے شہریوں میں سنسنی پھیل گئی اور چومحلہ پیالیس کو نقصان کی اطلاع سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ سڑک پر گرے کھڑکی کے ملبہ کو چومحلہ پیالیس کے حکام نے عملہ کے ذریعہ فوری ہٹا دیا اور راستہ کو کچھ وقت کے لیے بند کردیا گیا تھا ۔ چومحلہ پیالیس کی اس سڑک کا پرانے شہر کی مصروف ترین سڑکوں میں شمار ہوتا ہے اور جس وقت پیالیس کے ٹاور کی کھڑکی کا حصہ گرا اس وقت سڑک سے کوئی نہیں گذارا جس سے کسی قسم کا کوئی حادثہ پیش نہیں آیا ۔ چومحلہ پیالیس کی تعمیر کا آغاز 1750 ہوا تھا اور اس کی تعمیل 1880 میں ہوئی تھی ۔ یہ عمارت حیدرآباد دکن کے فرمان رواں کی سرکاری قیام گاہ تھی ۔ سال 2017 میں چومحلہ پیالیس کو قومی سطح کا نیشنل ٹورازم ایوارڈ دیا گیا تھا ۔ یہ ایوارڈ اس عمارت کی بہتر نگہداشت پر دیا گیا تھا ۔ تاہم آج ان بہتر نگہداشت اور عمارت سے محکمہ آثار قدیمہ کی دلچسپی کی قلعی کھول گئی ۔ اس ثقافتی ورثہ کی حامل عمارت کی بحالی کا کام آصف جاہ ثامن نواب میر برکت علی خاں مکرم جاہ بہادر کی سابق اہلیہ پرنسس اسریٰ نے سال2005 میں شروع کیا تھا اور سال 2010 تک یہ کام جاری رہا ۔ شہر حیدرآباد کی تاریخی عمارتوں کا دورہ کرنے والے شہری و بیرونی سیاح کو اس وقت تک تشفی نہیں ہوئی جب تک چومحلہ کا تفصیلی مشاہدہ نہ کیا جائے اور ریاستی حکومتوں کی سرکاری محکمہ اور ثقافتی پروگرامس اور دعوت و تقاریب ہو یا پھر سرکاری عشائیہ ہو چومحلہ پیالیس میں مہمانوں کو مدعو کرنا یا تقاریب منعقد کرنا اپنے آپ میں ایک اعزاز تصور کرتے ہیں ۔ چومحلہ پیالیس کے کلاک ٹاور کی کھڑکی کو ہوئے نقصان سے ثقافتی عمارت کے تحفظ اور اس کی دیکھ بھال کے تعلق سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ حکام کو چاہئے کہ وہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے مستقبل میں ایسے خطرات اور نقصانات سے بچنے کے ٹھوس اقدامات کریں اور شہریوں میں ثقافتی عمارت کے تحفظ کے تعلق سے اطمینان بحال کریں ۔
