بازار اور راستوں کی کشادگی پر بھاری معاملتیں

,

   

سیاسی قائدین کے اثر و رسوخ کا بڑے پیمانے پر استعمال‘ بعض راستے بند کرنے کی شکایات

حیدرآباد۔17مئی(سیاست نیوز) شہر میں بند کئے جانے والے بازار اور راستوں کی کشادگی کے لئے بھاری معاملتیں ہونے لگی ہیں اور سیاسی باثر افراد اپنے رسوخات کا استعمال کرتے ہوئے کورونا وائرس کے نام پر بھاری معمول وصول کرنے لگے ہیں۔شہر کے کئی مقامات سے کوروناوائرس کے نام پر کی جانے والی کاروائیوں سے بچانے کے نام پر معمول وصول کیا جانے لگا ہے۔ جن علاقوں اور بازاروں کو بلدی اور محکمہ صحت کے عہدیداروں کی جانب سے بند کیا جا رہاہے ان کی کشادگی کے لئے بھاری پیمانے پر معمول وصول کیا جا رہاہے اور اس سلسلہ میں عوام اور تاجرین کی جانب سے جو شکایات مل رہی ہیں ان میں شہر میں بند کئے جانے والے دو سرکردہ بازاروں کی بھی شکایات شامل ہیں جن کی منتقلی کے علاوہ مہر بند کرنے کے سلسلہ میں منظم سازش کے الزامات عائد کئے جانے لگے ہیں اور کہاجا رہاہے کہ سیاسی دلالوں کی جانب سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کیلئے بھاری رقومات کا مطالبہ کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ شہر حیدرآباد میں تجارتی سرگرمیوں کے آغاز کے سلسلہ میں کوئی واضح احکام نہ ہونے کے علاوہ ان ٹھوک بازاروں سے کورونا وائرس کے مریض پائے جانے کے سبب انہیں بند کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں اور یہ الزام عائد کیا جا رہاہے کہ ان بازاروں میں سماجی فاصلہ کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں جبکہ شہر حیدرآباد کے سرکردہ بیگم بازار کے علاوہ کئی بازاروں میں میں سماجی فاصلہ کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اب تک کوئی کاروائی ان علاقوں میں نہیں کی گئی لیکن دیگر مقامات کو نشانہ بنایا جارہاہے اور تاجرین کو مجبور کیا جا رہاہے کہ وہ مقامی عوامی نمائندوں کے مطالبات کو پورا کرتے ہوئے تجارت کا آغا ز کریں لیکن تاجرین کا کہناہے کہ اگر کو اس ماحول میں اگر کوئی مطالبہ پورا کرتے ہیں تو انہیں ہمیشہ ہراساں کیا جاتا رہے گا کیونکہ اب وہ تاجرین اس بازار میں نہیں رہے جو ان سیاسی دلالوں کے مطالبات پورے کیا کرتے تھے ۔ حکومت کی جانب سے ان تاجرین کو منتقل کردیئے جانے کے سبب اپنے معمول کو جاری رکھنے کیلئے ہراسانی کے الزامات بھی تجارتی برادری کی جانب سے عائد کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ معمول کی وصولی کے بعد ہی تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کا انتباہ دیا جا رہاہے اور مارکٹ کمیٹی بھی سیاسی افراد پر مشتمل ہونے کے سبب کمیٹی سے بھی کوئی توقع نہیں کی جا رہی لیکن کہا جا رہاہے کہ جلد ہی اگر تجارتی سرگرمیوں کو بحال نہیں کیاجاتا ہے تو ٹھوک اجناس و دیگر اشیاء کے تاجرین کی جانب سے بھی ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے بند کئے گئے علاقہ کو زبردستی کھول دیا جائے گا۔