دس روپے کے سکے لینے سے عوام کا گریز، تاجرین پریشان، شعور بیداری ضروری
یلاریڈی ۔ 11 اکتوبر (محمد غوث علی خاموش)یلاریڈی میونسپل حدود میں بازار سے چلر پیسے غائب ہوگئے ہیں اور دس روپے کے کرنسی نوٹ اس قدر خستہ حالت کو پہنچ چکے ہیں کہ عوام کو اپنی جیب میں رکھنا تک محال ہوگیا ہے جس سے مواضعاتی عوام تجارتی اداروں سے خستہ حال نوٹ لینے سے انکار کررہے ہیں اور دس روپے کے سکے سے متعلق عوام میں تو ناکارہ ہونے کا احساس پیوست ہوگیا اور یہ لوگ دس روپے کے سکہ بھی لینے سے انکار کررہے ہیں جس سے بازار میں دس کے سکے کا چلن ختم ہو گیا ہے اور تاجران کو ہر روز مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس پر 20 روپے کے سکے بازار میں آنے پر اسے بھی عوام مسترد کررہے ہیں۔ ایسا رہا تو تجارت کیسے چلے گی۔ آر بی آئی اور بینک ذمہ داران کو اس تعلق سے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ عوام دس روپے کے سکوں کو خوشی خوشی قبول کرسکیں۔ کرنسی نوٹ مکمل مخدوش حالت میں بازار میں چل رہے ہیں۔ عوام میں شعور نہ ہونے کی وجہ سے ہی دس روپے کے سکے چلنے سے قاصر ہیں۔ ضرورت ہیکہ انہیں چلانے کے لئے صرف بیانات دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔ بینک، میونسپل، پولیس ذمہ داران کو انہیں بازار کی زینت بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ کئی تاجروں کے پاس تو دس روپے کے سکوں کا ذخیرہ پڑا ہوا ہے۔ زمانہ بدل گیا لیکن عوام کے اندر دس روپے کے سکوں کے تعلق سے ابھی تک شعور ہی نہیں ہے جبکہ پھٹے پرانے خستہ حال دس روپے کے کرنسی نوٹ مجبور ہوکر قبول کررہے ہیں لیکن سکے لینے سے انکار کرتے ہیں۔ محکمہ ریونیو کو بھی اس بارے میں غیر معمولی دلچسپی لینے عوام کو شعور دلانے کے لئے منادی کروانے، اس کے چلن کی تشہیر کرنے عوام کو شعور دلانا چاہئے۔ تب جا کر بازار میں چلر کی قلت اور عوام کا دس روپے کے سکوں سے متعلق وہم و گمان دور ہوگا اور ایک عرصہ دراز سے یلاریڈی کے بینکوں میں دس روپے کے کرنسی نوٹ کی سربراہی نہیں ہے جس سے خستہ کمزور حالت والے نوٹ ہی بازار میں چلائے جارہے ہیں۔ اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو بازار میں دس روپے کے سکے مشکوک ہوکر رہ جائیں گے۔ تاجر حضرات کو ہر روز مشکلات سے گذرنا پڑ رہا ہے۔ اگر دس روپے کے سکے کا چلن عام ہو جائے گا تو چلر کی قلت نہ رہے گی اور تجارت پر منفی اثر بھی نہ پڑے گا۔ ذمہ داران کو اس تعلق سے فوری متحرک ہوکر ضروری اقدامات کرنا بے حد ضروری ہے !