ڈاکٹر محمد سراج الرحمن
جب خودار یمن کے حوثیوں نے سوپر سونک بالسٹک میزائل سے دو ہزار سے زائد کیلو میٹر کی دوری سے صرف گیارہ منٹ کے وقفہ میں جوابی حملہ کیا تو 20 لاکھ اسرائیلیوں کی دھجیاں اُڑگئیں، ساری بزدل قوم سائرنوں کی گونج سے بے تاب ہوکر بنکرس میں جان بچانے دوڑ پڑیں۔ اسرائیل کی آئرن ڈوم بھی اس حملہ کو روک نہ سکیں۔ اگرچیکہ یہ حملہ معمولی نوعیت کا تھا لیکن نیتن یاہو حکومت کے لئے بڑے احتجاج کا سامنا تھا، جس پر اسرائیل ’’ کھسیانی بلی کھمبا نوچے ‘‘ کے مصداق لبنان حزب اللہ کے پیجرس، والکی ٹالکی پر نشانہ بناکر بزدلانہ مکاری کا بڑا جال بچھاکرسازش رچا ہے جس کا نشانہ حزب اللہ کے قائدین تھے۔ 3 ہزار پیجرس ہنگیری ملک سے مہیا کئے گئے تھے ان میں دھماکو مادہ موساد نے شامل کیا جس کے پھٹنے سے بیسیوں جانیں گئیں اور سینکڑوں لبنانی زخمی ہوئے۔ جب لبنان نے معمولی میزائل داغے تو حزب اللہ کے 30 سے زائد ٹھکانوں کو بمباری کا نشانہ بناکر برہم اسرائیل عوام کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ہم صرف فلسطین، حماس بلکہ لبنان کے حزب اللہ سے اور یمن کے حوثیوں سے بھی مقابلہ کرسکتے ہیں لیکن اسرائیل کی اس خام خیالی کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہزاروں اسرائیلی نہ صرف احتجاج میں شدت پیدا کررہے ہیں بلکہ ہزاروں اسرائیلی اپنے آپ کو اسرائیل میں غیر محفوظ تصور کررہے ہیں اور اپنی جان کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے وطن چھوڑ رہے ہیں۔ کئی ایر لائنس اور ایر پورٹ پر اس حملہ کے بعد اژدھام بڑھ رہا ہے۔
ایک سال کا عرصہ ہونے کو ہے غزہ کی 22 کیلو میٹر کی پٹی جہاں فلسطینی 75 سال سے زیادہ عرصہ سے کھلی جیل میں زندگی بسرکررہے تھے ، حماس جہاں فلسطینیوں کے دلوں پر حکومت کررہی ہے، القسام بریگیڈ، مغربی کنارہ جیسے مقامات کو دوسری جنگ عظیم میں استعمال کئے گئے بموں سے زیادہ مادہ گرکر خوبصورت شہر کو کھنڈر بنانے، لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے ، ہزاروں بچوں ، ہزاروں ماؤں بہنوں کو بیوہ یا شہید کرنے میں کامیاب ہوا لیکن ان کی ایمان کی طاقت کے سامنے جھک گیا، سرنگوں ہوا، اپنے یرغمالیوں کو چھڑا نہ سکا۔ دنیا کا چوتھا سوپر پاور اتنی درندگی کے بعد بھی فلسطینی مجاہدین کی ساخت نہیں بگاڑ سکا اور ان کی ایمانی حرارت کو مدھم یا کمزور نہیں کرسکا۔ رفح سرحد پر آج بھی اس کے فوجی جہنم رسید ہورہے ہیں اور ہوتے رہیں گے، ان کا غلبہ جاری رہے گا۔ جو لوگ جان کھوچکے ہیں شہادت پاچکے ہیں‘ معصوم بچے ، حاملہ عورتیں ، پُرجوش، پُر حوصلہ مجاہدین دراصل رب العالمین کے فرمان کے مطابق ’’ یہ لوگ دین کی سربلندی کیلئے جانوں کی قربانی دے رہے ہیں زندہ ہیں انہیں مردہ مت کہو۔ دراصل یہ زندہ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں کھلاتا ہے پلاتا ہے۔‘‘
یہ فلسطینی نہتے اور بے یارومددگار اپنے رہنماؤں کو کھونے کے بعد بھی بلند مزاج ، عزم و ہمت اور پُراعتماد مقابلہ آرائی میں جٹے ہوئے ہیں۔ یہ محض اس لئے اس بربریت کا شکار ہیں کہ یہ کلمہ گو ہیںاور اللہ کی وحدانیت اور پیغمبر اسلام ؐ کی رسالت کی گواہی دے رہے ہیں اور قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ چنانچہ یمنی حوثی مجاہدین ہوں یا لبنانی حزب اللہ کے کارکن سب کا مقصد مسجد اقصیٰ کو نجس اسرائیل سے آزادی دلانا ہے، اس کاز کیلئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو روئے زمین پر عام کرنے، یہود کے گھمنڈ اور مکاری کا دندان شکن جواب دینے کے لئے تن من دھن کی بازی لگارہے ہیں جن کے ساتھ سارے عالم اسلام کو شامل ہونا ہے لیکن افسوس کہ متمول عرب ممالک یوروپین یونین ، ناٹو، اقوام متحدہ ، عالمی تنظیم برائے انسانی حقوق خاموش تماشائی یا صرف بیان بازی تک محدود ہیں۔ علامہ اقبالؒ کے مطابق :
تھے آبائی ہمارے اب ہم کیا ہیں
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فرداں ہیں
لیکن اسرائیل کو یہ جان لینا چاہیئے کہ چاہے تمہارا گھمنڈ کتنا بھی ہو سوپر پاور بھی تمہارا ساتھ دے ، جدید ٹکنالوجی تمہارا سہا را ہو لیکن تمہیں کوئی بچا نہیں سکتا کیونکہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور قرآن کریم کا اعلان ہے کہ عنقریب ساری روئے زمین پر اسلام کا غلبہ ہوگا۔ ہر کچے پکے، خشک و تر تک اسلام پہنچ کر رہے گا چنانچہ منکرین، کافر کتنی بھی سازشیں رچنے لگیں، نت نئی مکاری و دغا بازی کے ذریعہ خوفزدہ کرنے کی کوششیں کرنے میں جُٹے رہیں لیکن وہ اسلام کے روشن آفتاب کو داغدار نہیں کرسکتے، ساری روئے زمین پر غلبہ اسلام ہوکر رہے گا۔ یہ نہ صرف امت محمدیؐ بلکہ یہود و نصاریٰ بخوبی جانتے ہیں جس طرح چراغ بجھنے سے پہلے بھڑکتا ہے ان کی سازشیں بھی اسی طرح موقتی کامیابی دکھاتی ہیں ورنہ مخالف اسلام دشمن سازشیں تو روز اول سے جاری ہیں، حق و باطل کی گھمسان لڑائیاں تاقیام قیامت غلبہ اسلام تک جاری رہیں گی۔علامہ اقبالؒ کے مطابق :
باطل سے ڈرنے والے اے آسماں نہیں ہم
سوبار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا
عالم اسلام کے ہر کلمہ گو کی یہ ذمہ داری ہے کہ اسرائیلی پراڈکٹس چاہے ٹوتھ برش ہوکہ دودھ، ہرقسم کی اس کی کول ڈرنکس، چھوٹے بچوں کی اشیاء یا چاکلیٹ کا تادم حیات بائیکاٹ کریں ۔ جیسے جنگ خیبر میں کیا گیا ۔ ہماری دعائیں، نیک تمنائیں ، ان مجاہدین ، محافظ اسلام ، امت کے ہر طبقہ ہر فرقہ کے ساتھ ہیں جو رضائے الہی اور مشن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غلبہ دینے میں تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں کامیابی عطا کرے۔
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جسکے جوانوں کی خودی صورت فولاد