باغی سچن پائلٹ راجستھان میں تمام عہدوں سے برخاست

,

   

Ferty9 Clinic

دوسرے روز کانگریس لیجسلیچر پارٹی میٹنگ کے بعد ترجمان کا اعلان، پائلٹ کی آج پریس کانفرنس متوقع

جئے پور: راجستھان کی کانگریس حکومت میں جاری تعطل نے آج منفی موڑ لے لیا ، جب ڈپٹی چیف منسٹر سچن پائلٹ کو مسلسل مخالف اشوک گہلوٹ حکومت اور پارٹی سرگرمیوں کی بناء نہ صرف اقتدار بلکہ پردیش کانگریس کی صدارت کے عہدہ سے بھی برخاست کردیا گیا۔ منگل کو لگاتار دوسرے روز کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ چیف منسٹر گہلوٹ کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں وہ اپنے باغی نائب کے خلاف رائے ہموار کرنے میں کامیاب ہوئے اور اس کا نتیجہ پائلٹ کے خلاف پارٹی ہائی کمان کی کارروائی کی شکل میں برآمد ہوا۔ گزشتہ روز کانگریس نے پائلٹ کو تمام مسائل پر پارٹی کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرنے کی ترغیب دی تھی لیکن 42 سالہ ڈپٹی چیف منسٹر پر کوئی مثبت اثر نہیں ہوا اور وہ مسلسل دوسرے روز سی ایل پی میٹنگ سے غائب رہے۔ پارٹی نے باغی قائدین کے خلاف کارروائی کی قرارداد منظور کی۔ تھوڑی دیر بعد کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کی جانب سے سچن پائلٹ کی راجستھان میں انہیں تمام عہدوں سے برخاست کرنے کا اعلان کیا۔ یہ کارروائی تین روزہ بحران کے نتیجہ کے طور پر سامنے آئی جس میں گہلوٹ کا مضبوط موقف ظاہر ہوا۔ انہوں نے عملاً ظاہر کیا کہ ان کے ساتھ معقول تعداد میں ایم ایل ایز ہیں۔ سرجے والا نے کہا کہ پائلٹ کو صدر کانگریس سونیا گاندھی کا آشیرواد حاصل رہا اور انہیں کم عمری میں سیاسی اقتدار سونپا گیا۔ اس کے باوجود پائلٹ اور دیگر وزراء ریاستی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہے ہیں جو بی جے پی سازش کا حصہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پائلٹ کے خلاف کارروائی بھاری دل کے ساتھ کی گئی ۔ دو کابینی وزراء وشویندر سنگھ اور رمیش مینا جو پائلٹ کے حامی ہیں، انہیں بھی ریاست کی کانگریس حکومت کو گرانے کی سازش میں ملوث ہونے پر برطرف کردیا گیا۔ پائلٹ نے اپنے خلاف کارروائی کے بعد ہندی میں ٹوئیٹ کیا کہ سچائی کو متزلزل کیا جاسکتا ہے لیکن شکست نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر اپنے پروفائل کو بھی تبدیل کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر اور راجستھان کانگریس کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے عہدوں کا حوالہ حذف کردیا۔ گہلوٹ نے اپنے سابق نائب پر بی جے پی کے ہاتھوں میں کھلونا بن جانے کا الزام عائد کیا۔ ’’مجھے بہت دکھ ہے کہ (لیجسلیٹرس کی) خرید و فروخت جاری ہے ‘‘۔ تاہم پارٹی کے داخلی گوشوں میں سوگ جیسا ماحول دیکھنے میں آیا۔ پارٹی کے اکثر قائدین نے تازہ تبدیلیوں کو بدبختانہ قرار دیا۔ سابق چیف منسٹر آسام ترون گوگوئی نے پائلٹ کی صورتحال کا ان حالات سے تقابل کیا جس کا خود انہیں سامنا ہوا ہے۔ انہوں نے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔ سابق پارٹی ایم پی پریہ دت نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ پرجوش اور پرعزم ہونا غلط ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ آج کی تبدیلی پارٹی ورکرس کیلئے مایوس کن ہے جنہوں نے کانگریس پارٹی پر دوبارہ بھروسہ ظاہر کیا ہے۔ چیف منسٹر اور ان کے نائب کے درمیان کشیدگی یوں تو 2018 ء کے ریاستی چناؤ سے جاری تھی لیکن یہ نازک موڑ پر پہنچ گئی جب پائلٹ کو راجستھان پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ سے نوٹس وصول ہوئی کہ ریاست کی کانگریس حکومت کو گرانے کی مبینہ کوشش کے تعلق سے اپنا بیان قلمبند کرائیں۔