چیف اگزیکیٹیو آفیسر کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ، کانگریس قائدین کے وفد کی ملاقات
حیدرآباد ۔ 11 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) سرورنگر منڈل کے تحت واقع بالاپور میں قطب شاہی دور کے روشن الدولہ گنبدان اور اس کے تحت موجود اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں تلنگانہ وقف بورڈ کی عدم دلچسپی کا مظاہرہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب چیف اگزیکیٹیو آفیسر عبدالحمید نے وقف اراضی اور اس پر ناجائز قبضوں کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔ نائب صدر گریٹر حیدرآباد کانگریس کمیٹی عثمان محمد خاں کی قیادت میں مسلمانوں کے ایک وفد نے سی او سے ملاقات کی اور انہیں اراضی کے تحفظ کی جانب توجہ مبذول کرائی ۔ عبدالحمید نے روشن الدولہ کے تحت اوقافی اراضی اور قطب شاہی گنبدان سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ شہر میں کئی اوقافی جائیدادوں پر اس طرح کے ناجائز قبضے ہیں ۔ عثمان محمد خاں نے اراضی کے سلسلہ میں دستاویزی ثبوت پیش کرنے کی کوشش کی تو چیف اگزیکیٹیو کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہا۔ عثمان خاں نے بتایا کہ سی ای او نے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا کہ عوام کو اراضی خریدنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عہدیداروں اور ملازمین کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ ممکن نہیں ہے ، لہذا حکومت کو چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نئے عہدیدار کا تقرر کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صدرنشین نے نمائندگی کے وقت عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اوقافی اراضی کی خریدی سے باز رہیں۔ اسی دوران جوائنٹ کلکٹر رنگا ریڈی نے مذکورہ اراضی پر دعویداری کے سلسلہ میں 19 اکتوبر کو سماعت مقرر کی ہے۔ عثمان خاں نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر سے مطالبہ کیا کہ جوائنٹ کلکٹر کی سماعت کے لئے سینئر ایڈوکیٹ کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اراضی حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ کے تحت آتی ہے اور مقامی رکن اسمبلی نے اراضی کے تحفظ کا 2015 ء میں دعویٰ کیا تھا لیکن آج تک اراضی ناجائز قابضین کے کنٹرول میں ہے۔