بالغ خاتون کو اپنی مرضی کے مطابق شادی کا اختیار

   

بین مذہبی شادی پر ممبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ

ممبئی: بین مذہبی شادی پر مبنی ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہیکہ بالغ خاتون کو اپنی مرضی کے مطابق شادی کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہے ۔ وہ جس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہے وہ اس کی مختار ہے۔ ایک عرضداشت جس کے تحت فریق کو زندہ یا مردہ عدالت کے روبرو پیش کرنا ہوتا ہے اس پر آج یہاںممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایس شنڈے اور منیش پٹیل پر مشتمل بنچ نے کہا کہ خاتون اور اس کے والدین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ متذکرہ خاتون سن بلوغ کی حد کو پہنچ چکی ہے اور وہ بالغ ہے نیز اس کی عمر تقریبا 23 ہے۔ لہٰذا وہ اپنی خواہش کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ درخواست گزارجو ایم بی اے کا طالب علم ہے ، اس نے یہ عرضداشت داخل کی جس کے دوران اس نے عدالت کو بتلایا کہ گزشتہ پانچ برسوں سے اس کے اور خاتون کے درمیان تعلقات ہیں اور خاتون نے بھی دوران سماعت اس بات کا اعتراف کیا کہ عرضی گزار اور اس کے درمیان تعلقات کا سلسلہ پانچ برسوں سے زائد کا ہے۔ درخواست گزار کی پیروی کرتے ہوے ایڈوکیٹ اے این قاضی نے عدالت کو بتلایا کہ 16 دسمبر 2020 کو جب درخواست گزار نے مقامی پولیس سے خاتون کے ساتھ رہنے کے لئے ان کی مدد کے لئے رابطہ کیا ،تب خاتون کو پولیس اسٹیشن میں طلب کیا گیا لیکن اس وقت جبراً اس کے والدین اسے اپنے گھر لیکر چلے گئے اور اس کے بعد اسے اپنی معشوق سے رابطہ قائم کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی ، جس کی وجہ سے اس نے مجبوراً حبس بیجا کی درخواست پیش کرکے خاتون کو عدالت کے روبرو بیش کئے جانے اور اس کی مرضی کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔عدالت کو مزید بتلایا گیا کہ خاتون کے والدین اسے غیر قانونی حراست اور نظربند کئے ہوئے ہے کیونکہ وہ ان کے بین مذہبی تعلقات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ خاتون کے والدین نے درخواست گزار اور ان کی بیٹی کے مابین تعلقات کی مخالفت کی تھی اور یہ سمجھا جاتا ہیکہ اسی وجہ سے وہ خاتون کو ان کے ساتھ لے گئے ۔