بالی ووڈ فلمیں 100سال بعد دیکھی جائیں تو یہ ایک المیہ ہوگا : نصیر الدین شاہ

   

کوزی کوڈ: اداکار نصیر الدین شاہ کا خیال ہے کہ سنیما کا سب سے اہم کام اپنے وقت کا ریکارڈ رکھنا ہے لیکن انہیں خدشہ ہے کہ اگر آنے والی نسلیں آج کے ہندوستان کو سمجھنے کے لیے بالی ووڈ فلمیں دیکھیں تو یہ ایک بڑا المیہ ہوگا۔شاہ، جو ‘نشانت’، ‘آکروش’، ‘اسپرش’ اور ’معصوم ‘ جیسی فلموں میں اپنی مضبوط اداکاری کے لیے مشہور ہیںنے یہ بات کیرالا لٹریچر فیسٹیول (KLF) کے آٹھویں ایڈیشن میں کہی۔انہوں نے اداکارہ پاروتی تھرووتھو کے ساتھ بات چیت میں کہاکہ میرے خیال میں سنجیدہ سنیما کا سب سے اہم مقصد دنیا میں تبدیلی لانا نہیں ہے۔مجھے نہیں لگتا کہ فلم دیکھنے کے بعد کسی کی سوچ بدل جاتی ہے، چاہے وہ کتنی ہی شاندار کیوں نہ ہو۔ جی ہاں، یہ آپ کو کچھ سوالات اٹھانے میں مدد مل سکتی ہے لیکن میری نظر میں سنیما کا سب سے اہم کام اپنے وقت کا ریکارڈ رکھنا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ فلمیں 100 سال بعد دیکھی جائیں گی اور اگر 100 سال بعد لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ 2025 کا ہندوستان کیسا تھااور انہیں بالی ووڈ فلم ملتی ہے، تو مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک بڑا المیہ ہوگا۔شاہ نے ان مشکلات پر بھی روشنی ڈالی جن کا سامنا فلم سازوں کو فلمیں بنانے کے دوران ہوتا ہے جو وقت کی حقیقتوں کی عکاسی کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سچائی کی نمائندگی کرنے کی کوشش کرنے والی فلموں کو اکثر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا سامعین حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے، کیونکہ ان میں ایسے تجارتی عناصر کی کمی ہوتی ہے جو فلموں کو کامیاب بناتے ہیں۔