ممبئی 29 مئی ( یو این آئی)مہاراشٹرا کے گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں کے سینکڑوں مکینو ں کو آج بامبے ہائی کورٹ نے عارضی راحت دیتے ہوئے کارپوریشن کی جانب سے گھر خالی کرنے کے نوٹس پر ناصرف حکم التواء جاری کیا بلکہ تحصیلدار کی سرزنش بھی کہ اس نے صرف غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو ہی جھونپڑی خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے جبکہ قلعہ کے اندر چل رہے مراٹھی اسکول، جمخانہ اور ٹینس کورٹ کو نوٹس کیوں نہیں دیا۔ ہائی کورٹ کی بروقت مداخلت سے مسلم بستی پر چلنے والا بلڈوزرک گیا ہے ۔ بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس گوری گوڈسے اور جسٹس سومیکشر سندریشن نے تعطیلاتی بینچ پر مقدمہ کی سماعت کی جس میں قلعہ جھوپڑپٹی کے نام سے مشہور مسلم بستی کو خالی کرنے کا کارپویشن نے نوٹس دیا تھا۔سو سے زائد غریب مکینوں نے ہائی کورٹ میں تحصیلدار کی جانب سے جاری کیئے گئے نوٹس پر اسٹے کی عدالت سے گذارش کی تھی۔ دون دن قبل تحصیلدار نے نوٹس تقسیم کی تھی اور 31،مئی تک جھوپڑیاں خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔آج دوران سماعت مکینوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے عبوری اسٹے کے باوجود غریب لوگوں کو نوٹس تقسیم کی گئی اور انہیں جھوپڑے خالی کرنے کا حکم دیا گیا جبکہ غریب لوگوں کے مکانات پرانے قلعہ کے باہر ہیں اور تقریباً چالیس سالوں سے بستی آباد ہے ۔ بستی کلکٹر کی جگہ پر ہے جبکہ قلعہ کے اندر ایک مراٹھی اسکول، جمخانہ اور ٹینس کورٹ چل رہا جنہیں خالی کرنے کا نوٹس نہیں دیا۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ مالیگاؤں تحصیلدار کی جانب سے چند فرقہ پرستوں کے دباؤ میں غریب مسلمانوں کی بستی اجاڑنے کے لیئے یکے بعد دیگرے نوٹس دیا جارہا ہے جبکہ مقدمہ بامبے ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔