آزاد امیدوار کے رشتہ داروں کی 6 یوم بعد بیل پر رہائی
بانسواڑہ۔/28جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) 22 جنوری کو بلدی انتخابات میں بوگس ووٹ کے الزام اور ناندیڑ والوں پر حملہ کی وجہ سے اور انہیں اب تک پولیس حراست میں رکھنے پر بانسواڑہ کی عوام میں کافی تشویش اور برہمی پائی جارہی ہے۔ تفصیلات کے بموجب بلدی انتخابات کے پیش نظر بوتھ نمبر 29-30 پر آزاد امیدوار شیخ اکبر کی جانب سے بوگس ووٹ کروانے کے الزام میں زینت بیگم کو قصور وار ٹہرایا تھا اور اکبر کے رشتہ داروں پر حملہ ان زخمیوں کے خلاف ہی الٹا کیس درج کیا گیا تھا۔ آج تک یہ لوگ پولیس حراست میں ہیں اور نہ ہی ابھی تک عدالت سے ضمانت ملی۔ اس کیس میں ناندیڑ سے تعلق رکھنے والے عبدالباری، عبداللہ، شیخ جاوید، شیخ علیم، شبیر پٹیل، سید فصیح الدین، شیخ سلیم اور محمد شفیع شامل ہیں۔ ان تمام کو 31/2020 کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔ 171-F، 419، 420، 353، 324 R/W، 511، 109 آئی پی سی سیکشن 206 تلنگانہ میونسپل ایکٹ 2019کے تحت معاملہ درج ہے۔ دوسری طرف زینت بیگم جو بوگس ووٹ کا استعمال کرنے آئی تھیں ان کے ہمراہ شیخ اکبر اور کلیم پر بھی 30/2020 کے تحت دفعات F/R ایف 171، 419، 511-109 R/W420 آئی پی سی سیکشن 206 تلنگانہ میونسپل ایکٹ کے تحت 2019 سیکشن درج کرلیا گیا۔ پولیس ظلم اور زیادتی کرتے ہوئے ان زخمیوں کے خلاف ہی بانسواڑہ رورل سرکل انسپکٹر سی ایچ ٹاٹا بابو نے خود اپنی جانب سے چشم دید گواہ رہ کر بانسواڑہ پولیس میں شکایت درج کروائی۔آج عدالت کی جانب سے شیخ اکبر کے تمام رشتہ داروں کو رہائی مل گئی لیکن اس تاخیر کی وجہ اور 6 یوم تک پولیس حراست میں رکھنا باعث افسوس کے علاوہ ٹی آر ایس قائدین کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو ایک پولیس آفیسر سرکل انسپکٹر رورل ٹاٹا بابو بانسواڑہ نے خود اپنی جانب سے دینا اور 10 سے زائدد فعات درج کرنا یہ کونسا قانون ہے جبکہ حملہ ناندیڑ والوں اور ٹی آر ایس کارکنوں میں ہوا۔ عوام کا کہنا ہے کہ جب حملہ ہورہا تھا ٹی آر ایس قائدین کے ہاتھوں میں پتھر اور لاٹھیاں دیکھی گئیں۔ جس کا ویڈیو میں ناندیڑ والوں کے کاروں کو رکواکر حملہ کرتے دیکھا گیا۔ بانسواڑہ کی عوام اس ظلم کے خلاف سخت مذمت کررہی ہے اور برہمی کا اظہار کرتے دیکھا جارہا ہے۔