واشنگٹن :ریاستِ قطر کے بانی کے پوتے شیخ طلال آل ثانی کے معاملے میں دوحہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ طلال کی اہلیہ اسماء نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اپنے شوہر کی رہائی کیلئے آواز اٹھائی۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی متعلقہ کمیٹی کے سامنے ویڈیو ٹیپ کے ذریعے سامنے آنے والے بیان میں اسماء کا کہنا تھا کہ ’’میرے شوہر کو فوری طور پر طبی نگہداشت اور ایک وکیل کی ضرورت ہے جس کو وہ اپنی آزادی سے منتخب کریں۔ دوران جیل ہی میرے شوہر کو جبری طور پر 22 برس قیدکی سزا سنا دی گئی۔ ان کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے اور وہ جیل میں سنگین طبی حالات کا شکار ہیں‘‘۔قطری حکام کے ساتھ تنازعہ میں اکیلے مقابلہ کرنے والی اسماء نے گذشتہ روز فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ شیخ طلال کو نامعلوم مقام پر حراست میں رکھا گیا ہے اور تشدد اور جیل میں خراب سلوک کے باعث ان کی صحت بگڑ گئی ہے۔اسماء نے زور دے کر کہا کہ ان کے شوہر کا معاملہ نہ صرف ان کی سیاسی پوزیشن کے سبب اہم ہے بلکہ اس لیے بھی کہ ہمارے خاندان کے خلاف قطری حکام کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایسے گہرے اور منظم مسائل ہیں جن کی جڑیں قطری حکومت اور انصاف کے نظام سے جا کر ملتی ہیں۔اسماء نے بتایا کہ شیخ طلال کی گرفتاری کے بعد قطری حکام نے مجھے دوران حمل تین چھوٹے بچوں سمیت صحراء میں ایک گھر میں منتقل کر دیا۔ یہ گھر رہنے کے قابل نہ تھا جہاں ایئرکنڈیشن بھی نہیں تھا اور تمام وقت نکاسی آب کے حوالے سے گندے پانی کا سامنا رہتا تھا۔ میں اور میرے بچے وہاں بیمار پڑ گئے جب کہ ہمیں بنیادی طبی نگہداشت اور دیکھ بھال بھی نہ ملی۔
