بجلی چوری معاملہ میں 18 سال کی سزا کاٹ رہے اکرام کوسپریم کورٹ نے رہا کردیا

   

نئی دہلی: یوپی میں بجلی چوری کے 9 مقدمات میں دو دو سال یعنی کل 18 سال کی سزا بھگت رہے ایک شخص کو سپریم کورٹ نے رہا کر دیا ہے۔ عدالت عظمی نے شخصی آزادی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو رہائی کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اگر ہم ذاتی آزادی کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، تو یہ انصاف کی تنزلی ہوگی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ اگرچہ کوئی بھی معاملہ چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا ،لیکن اگر ہم شخصی آزادی سے جڑے اس طرح کے معاملات میں کچھ نہیں کرتے ،تو پھر ہمارے یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ! ہم یہاں ایسے لوگوں کی سسکیاں سننے ہی تو آئے ہیں اور اس لیے ہم راتوں کو جاگتے ہیں۔دراصل اکرام نامی شخص کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس پر بجلی چوری کے 9 مقدمات تھے اور 9 الگ الگ مقدمات چلائے گئے۔ ٹرائل کورٹ نے 2-2 سال کی سزا سنائی اور کہا کہ یہ سزائیں یکے بعد دیگرے چلیں گی۔ اس طرح اسے 18 سال کی سزا سنائی گئی۔ ہائی کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر دی کہ سزائیں ایک ساتھ نہیں چلنی چاہیے۔ اب سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔سماعت کے دوران سی جے آئی چندر چوڑ نے یوپی حکومت سے کہا کہ کیا آپ اس شخص کو بجلی چوری کے الزام میں 18 سال تک جیل میں رکھنا چاہتے ہیں؟ بجلی چوری کا مقدمہ قتل کے برابر نہیں ہوتا۔