بجٹ سے تلنگانہ کے سرکاری عہدیداروں کو مایوسی

   

مرکزی حکومت نے ریاست کی توہین کی ہے، اعلیٰ حکام کا رد عمل

حیدرآباد: مرکزی بجٹ میں ریاست تلنگانہ کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اس بات کا شدت سے ریاست تلنگانہ کے عہدیداروں کو ہے لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے مرکزی بجٹ میں ریاست کو خاطر خواہ حصہ نہ دیئے جانے پر خاموشی اختیار کی گئی ہے اور تلنگانہ راشٹرسمیتی نے بجٹ پر کسی بھی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے لیکن عہدیداروں کا احساس ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا بجٹ الیکشن بجٹ ہے جس میں مرکزی وزیر فینانس مسز نرملا سیتارمن نے ان ریاستوں پر توجہ مرکوز کی ہے جن ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ میں ترقی کی رفتار پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ریاست کو نظر انداز کئے جانے پر عہدیداروں نے حیرت کا اظہارکرتے ہوئے 15ویں فینانس کمیشن کی سفارشات کو نظر انداز کئے جانے کی شکایت کی اور کہا کہ بجٹ میں تلنگانہ کو حصہ نہ فراہم کئے جانے سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مرکزی حکومت نے تلنگانہ کی توہین کی ہے ۔ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز حکام کا کہناہے کہ ریاست آندھراپردیش کو بجٹ میں جو حصہ ملا ہے وہ خاطر خواہ ہے لیکن تلنگانہ کو بجٹ میں بری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے جو کہ ریاست کو ہونے والے معاشی نقصانات کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ ریاست تلنگانہ کو بجٹ 2021-22میں مرکزی حکومت کی جانب سے دو بڑے جھٹکے دیئے گئے ہیں جن میں ایک تو تلنگانہ کیلئے کسی قسم کی تخصیص نہ کئے جانا شامل ہے اور تلنگانہ کی تیز رفتار ترقی کو نظر انداز کرتے ہوئے 15ویں فینانس کمیشن کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے جس میں
گجرات کوٹیکس میں اضافی حصہ دینے کی سفارش کی گئی ہے علاوہ ازیں ریاست تلنگانہ کی پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے لئے علحدہ ترقیاتی کاموں کے لئے بجٹ مختص کیا گیا ہے لیکن تلنگانہ کو بجٹ میں مکمل طور پر نظر انداز کئے جانے کے باوجود حکومت تلنگانہ خاموش ہے۔