حیدرآباد: انکم ٹیکس کے سلاب میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کے باوجود انکم ٹیکس امور میں بجٹ 2021-22 میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن میں سب سے اہم مکان کی خریدی کیلئے حاصل کئے جانے والے قرض پر عائد ہونے والے سود میں حکومت کی جانب سے 1.5لاکھ کی ادائیگی شامل ہے۔ اس کے علاوہ 50 لاکھ تک کے ایسے تنازعات جو انکم ٹیکس سے متعلق ہیں ان میں کسی شخصی حاضری کے بغیر انہیں حل کرنے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا ہے یعنی اب معمولی تنازعات کے لئے شخصی طور پر حاضری لازمی نہیں ہوگی بلکہ آن لائن ہی ان تنازعات کے اقدامات کئے جائیں گے۔ 75 سال سے زائد عمر کے ان شہریوں کے لئے جو کہ سود اور وظیفہ کی آمدنی پر انحصار کئے ہوئے ہیں ان کو انکم ٹیکس ریٹرنس داخل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی جبکہ 50 لاکھ سے زائد کے انکم ٹیکس معاملات کی تنقیح و تشخیص کیلئے درکار 6سال کی مدت کو کم کرتے ہوئے تین سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔