نئی دہلی : وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے آج پیر کو نگہداشت صحت کے شعبے میں مصارف کو زاید از دو گنا کردینے کی تجویز رکھی جبکہ بعض ایمپورٹیڈ ایٹمس یا درآمدات پر نیا زرعی محصول عائد کیا نیز کپاس سے لیکر الیکٹرانکس تک مختلف اشیاء پر کسٹمس ڈیوٹی بڑھادی تاکہ معیشت کو مشکلات سے باہر نکالا جاسکے ۔ یکم اپریل کو شروع ہونیو الے مالی سال کے لئے اپنا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرفینانس نے تقریر میں کہاکہ اُنھوں نے ریٹائرمنٹ فنڈ پر ٹیکس فری سود کو سالانہ 2.5 لاکھ روپئے تک محدود رکھا ہے لیکن ایل ٹی سی یا سفر پر رخصت کی رعایت کے معاملے میں ٹیکس استثنیٰ دیا ہے جو مصرحہ مصارف کے تابع رہے گا ۔ نیا اگریکلچرل انفراسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ سیس منگل سے اُس کسٹمس ڈیوٹی پر عائد کیا جائے گا جو صرافہ بازار ، الکحل والے مائعات ، کوئلہ اور زرعی اشیاء پر پہلے سے لاگو ہے ۔ ان اشیاء میں سیب سے لے کر مختلف مصالحہ شامل ہیں۔ لیکن صارف پر بوجھ گھٹانے کی خاطر ان اشیاء پر کسٹمس یا درآمدی محصول کم کیا گیا ہے۔ پٹرول پر 2.5 روپئے فی لیٹر اور ڈیزل پر 4 روپئے فی لیٹر کا سیس بھی لگادیا گیا لیکن اس کی پابجائی کی خاطر ایکسائیز ڈیوٹی میں مماثل رقم کی کٹوتی کی گئی ہے جس کے سبب صارفین کے لئے قیمت میں تبدیلی عین ممکن ہے نہیں ہوگی ۔ ٹی ڈی ایس کے معاملے میں 0.1 فیصد کی شرح سے سالانہ 50 لاکھ روپئے سے تجاوز کرنے والی اشیاء کی خریدی پر وصول کیا جائے گا۔ کٹوتی کی ذمہ داری اُن اشخاص پر رہے گی جن کا سالانہ کاروبار 10 کروڑ سے آگے بڑھتا ہے ۔ سینئر سٹیزنس کے لئے راحتی اقدام میں 75 سال سے زائد عمر والوں کے لئے جنھیں صرف پنشن اور سود کی رقم حاصل ہوا کرتی ہے ، اُنھیں انکم ٹیکس ریٹرنس داخل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ واجبی قیمت میں مکان کی خریداری کے سلسلے میں وزیر فینانس نے تجویز پیش کی کہ ہوم لون کے لئے 1.5 لاکھ روپئے سود کے اضافی کٹوتی کی وصولی کی مدت میں ایک سال کی توسیع کرتے ہوئے اُسے 31 مارچ 2022 ء تک بڑھادیا جائے۔ این آر آئیز کو بیرون ملک سبکدوشی پر فوائد سے حاصل ہونیو الی آمدنی کے معاملے میں مختلف مشکلات پیش آنے کی شکایت کی جارہی ہے ۔ اس ضمن میں نئے قواعد کا اعلان کیا جائے گا ۔ بیمہ یا انشورنس کے شعبے میں بیرونی راست سرمایہ (ایف ڈی آئی ) کی حد کو موجودہ 49 فیصد سے 74 فیصد تک بڑھادینے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ ٹیکس دہندگان کو راحت فراہم کرنے کی خاطر اضافی آمدنی پر اڈوانس ٹیکس کا لزوم اضافی آمدنی کے اعلامیہ ؍ ادائیگی کے بعد ہی کیا جائے گا ۔ جو ڈیویڈینڈ رئیل اسٹیٹ انفراسٹرکچر ٹرسٹ یا انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ کو ادا کیا جاتا ہے اُسے ٹی ڈی ایس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا ۔ چھوٹے پیمانہ پر شروع ہونیو الی کمپنیاں یا اسٹارٹ اپس کیلئے ٹیکس کی چھوٹ کی مدت میں ایک سالہ توسیع کرتے ہوئے اُسے 31 مارچ 2022 ء تک بڑھایا گیا ہے ۔ انکم ٹیکس اسسمنٹ کے دوبارہ جائزہ کے لئے وقت کی حد موجودہ چھ سال سے گھٹاکر تین سال کی گئی ہے ۔ دس سال تک کی مدت کی تجویز اُسی صورت میں رکھی گئی ہے بشرطیکہ غیرمعلنہ آمدنی سالانہ پچاس لاکھ روپئے یا اُس سے زیادہ ہونے کا ثبوت دستیاب ہو ۔ لوک سبھا میں اپنی بجٹ تقریر میں نرملا نے آئندہ مالی سال 2021-22 کے لئے مجموعی دیسی پیداوار (GDP) کے 6.8 فیصد کا مالی خسارہ ظاہر کیا ۔ جاریہ سال 9.5 فیصد کے خسارے کے ساتھ ختم ہونے کی توقع ہے جبکہ نشانہ 3.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا ۔ صحت کے لئے ایک فیصد جی ڈی پی کے خرچ کی تجویز کے ساتھ وزیرفینانس نے مصارف کو 2.2 لاکھ کروڑ روپئے تک بڑھادیا تاکہ ہیلت سسٹم کو بہتر بنانے میں مدد ملے اور کورونا وائرس کے خلاف ویکسین دینے کی مہم کے لئے فنڈس فراہم کئے جاسکیں۔ 31 مارچ کو جاریہ مالی سال کے اختتام تک حکومت 94,452 کروڑ روپئے خرچ کرچکی ہوگی ۔ نرملا نے کہا کہ اس بجٹ میں ہیلتھ انفراسٹرکچر پر سرمایہ میں قابل لحاظ اضافہ کیا گیا ہے ۔ کپاس یا کاٹن ، ریشم ، مکئی ، بعض جواہرات اور زیورات ، مخصوص آٹو پارٹس ، اسکرووس اور نٹس پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ الیکٹرانکس سیکٹر میں قدر بڑھانے کا رجحان پیدا کرنے کی خاطر کسٹمس ڈیوٹی پرنٹیڈ سرکٹ بورڈ اسمبلی ، وائیرس اینڈ کیبلس ، سولار انورٹرس اور سولار لیمپس پر بھی بڑھادی گئی ہے ۔ نافتھا ، لوہا اور فولاد کو پگھلانے والا اسکراپ ، طیارے کے پرزوں ، گولڈ اور سلور پر درآمدی محصول گھٹایا گیاہے ۔ وزیر فینانس نے سرکاری زیرانتظام بینکوں کے سرمایہ میں اضافہ کے لئے 20,000 کڑوڑ روپئے بھی مختص کئے ہیں۔ یہ ایسے بینکس ہیں جو خراب قرضوں سے پریشان ہیں اور ترقی کے معاملے میں پچھڑے ہوئے ہیں۔ پبلک سیکٹر یونٹس کو خانگیانے کے ذریعہ آمدنی کے حصول کا نشانہ 1.75 لاکھ کروڑ روپئے رکھا گیا ہے جس میں لائف انشورنس کارپوریشن ( ایل آئی سی ) کی ابتدائی عوامی پیشکش ( آئی پی او) کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ سرکاری زیرانتظام کمپنیوں میں ایل آئی سی نمایاں ہے جسے آئندہ مالی سال میں فروخت کیا جائے گا ۔