ملک کی عوام کیلئے اُمیدوں اور اُمنگوں پر مبنی بجٹ : وزیراعظم مودی ، سماج کے کسی طبقہ کیلئے کوئی راحت نہیں : پی چدمبرم
نئی دہلی 5 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز کی نریندر مودی حکومت کی دوسری معیاد کے اولین بجٹ کو آج پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ۔ اس بجٹ پر جہاں حکومت کی جانب سے واہ واہی کی جا رہی ہے وہیں اپوزیشن نے اس کو نئی بوتل میں پرانی شراب سے تعبیر کیا ہے اور کہا کہ اس بجٹ میں عوام اور خاص طور پر مڈل کلاس طبقہ کیلئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ پر اپنے رد عمل میں عام بجٹ کو ملک کے عوام کیلئے امیدوں’ امنگوں اور اعتماد پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غریب کو بل(طاقت) اور نوجوانوں کو بہتر کل(مستقبل) ملیگا ۔ 2019-20 کابجٹ لوک سبھا میں پیش کئے جانے کے بعد اپنے ردعمل میں مودی نے کہا کہ بجٹ امیدوں اور امنگوں سے لبریز ہے اور اس سے یہ اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ ملک کی سمت اور رفتار درست ہے ۔ بجٹ کو اکیسویں صدی کی امنگوں کے مطابق قرار دیتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کا راستہ ہموار کریگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت غریب’ کسان’دلت’ پسماندہ’ محروم’ استحصال زدہ طبقات کو بااختیار بنانے ہمہ گیر قدم اٹھارہی ہے ۔ اب اگلے پانچ برسوں میں یہ بااختیاری انہیں ملک کی ترقی کا پاور ہاوس بنائے گی۔ ملک کی معیشت کو پانچ ٹریلین ڈالر تک لے جانے کے خواب کو پورا کرنے کی توانائی اسی پاور ہاوس سے ملے گی۔کانگریس نے تاہم اس بجٹ کو نئی بوتل میں پرانی شراب قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے عوام کی توقعات کو پورا نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے سماج کے کسی بھی طبقہ کو با معنی راحت نہیں پہونچائی ہے ۔ سینئر کانگریس لیڈر و سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے دعوی کیا کہ یہ بجٹ نہ عام شہریوں کی آواز سن کر بنایا گیا ہے اور نہ ہی اس میں ماہرین معاشیات کی کوئی رائے لی گئی ہے ۔ بجٹ کو ناقص قرار دیتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ مودی حکومت ‘ ہندوستان کو بھی ایک بڑی ریاستی حکومت کی طرح سمجھ رہی ہے ۔ اس نے وہ کام بھی اپنے ذمہ کرلئے ہیں جن کا کرنا ریاستی حکومت کا فرض اور ان کا حق ہے۔ یہ تعاون پر مبنی وفاقیت نہیں ہے ۔ یہ مرکز کی جانب سے ریاستی حکومت پر مسلط کی جانے والی غیر مساوی شراکت داری ہے ۔ اس سال کے بجٹ میں حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس میں اضافہ کردیا ہے ۔ سونے کی درآمدات پر ڈیوٹی بڑھادی گئی ہے اور امیروں پر اضافی سرچارچ عائد کردیا گیا ہے ۔ بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس کے لیلار آدھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ صرف سابقہ وعدوں کو دہرانے کا عمل رہا ہے ۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حالانکہ نئے ہندوستان کی بات کرتی ہے لیکن جو بجٹ پیش کیا گیا ہے وہ نئی بوتل میں پرانی شراب ہی ہے ۔ مسٹر چودھری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ حکومت نے بجٹ میں کوئی نئی تجویز پیش نہیں کی ہے اور نہ کسی نئی اسکیم کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ہندوستان کو انتہائی دولت والے ملک کی طرح پیش کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ معیشت کا درد ہر جگہ محسوس کیا جا رہا ہے ۔ علاوہ ازیں بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے مودی حکومت کے بجٹ کو کسانوں کیلئے بہتر قرار دیا ہے اور کہا کہ اس کے نتیجہ میں غریبوں کو عزت والی زندگی فراہم کرنے کا موقع ملے گا ۔ مڈل کلاس طبقہ کو اور درمیانی نوعیت کی تجارت کو تقویت حاصل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے ذریعہ ہندوستانی معیشت کو 5 ٹریلین مالیت تک پہونچانے کی راہیں بھی آسان ہوسکتی ہیں۔ جو بجٹ نرملا سیتارامن نے پیش کیا ہے وہ بہترین ہے ۔ اس میں کئی شعبہ جات کیلئے ایک روڈ میاپ پیش کیا گیا ہے جس کے ذریعہ معیشت میں نئی توانائی پیدا کی جاسکتی ہے اور ترقیاتی سفر کو مزید آسان اور تیز رفتار بنایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سارے ہندوستان میں برقی کنکشن کی فراہمی کیلئے بھی خصوصی اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔