سیکشن 80 سی کے تحت تخفیف میں اضافہ سے ہوگی ، ٹیکس دہندگان کو راحت
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : مرکزی بجٹ یکم فروری کو پیش کئے جانے والا ہے ۔ ایک ایسے وقت جب کہ این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف سارے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جو مرکزی بجٹ پیش کیا جائے گا ۔ اس میں عام آدمی کے مفادات کے تحفظ کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ خاص طور پر تعلیم اور صحت عامہ کے شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔ جہاں تک موجودہ حالات کا سوال ہے مودی اور امیت شاہ کے چہروں پر ہوائیں اڑ رہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ سب سے زیادہ پریشان وزیر فینانس نرملا سیتا رامن ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے ماضی میں مودی ہی نے جس طرح اُس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کو نظر انداز کرنے کا طریقہ اپنایا تھا اسی طرح اب نرملا سیتا رامن کے ساتھ رویہ اپنایا گیا ہے ۔ یہ پیش قیاسیاں کی جارہی ہیں کہ نرملا سیتارامن کا ہوسکتا ہے کہ یہ آخری بجٹ ہو ۔ بہر حال ہم نے کل تنخواہ پانے والے طبقہ کے بارے میں بتایا تھا کہ ان کے لیے معیاری تخفیف 2018 کے بجٹ میں ایک تحفہ کے طور پر کی گئی تھی ۔ اب ہم سیکشن 80c کے تحت تخفیف میں اضافہ کی بات کرتے ہیں ۔ موجودہ طور پر سیکشن 80c کے تحت تخفیف 150000 روپئے تک دستیاب ہے اور اہل سرمایہ کار بشمول لائف انشورنس پالیسیاں ، پبلک پراویڈنٹ فنڈ (PPF) نیشنل سیونگس سرٹیفیکٹ (NSC) پنچ سالہ نوٹیفائیڈ ٹیکس سیونگ بنک ڈپازٹس ، تین سالہ اکویٹی سے مربوط بچت اسکیمات (ELSS) ، میوچول فنڈس ، ہاوزنگ ، لون فنڈس ، ہاوزنگ لون کی ادائیگی ، ٹیوشن فیس اور دیگر پر بھی معیاری تخفیف کا اطلاق ہوتا ہے ۔ لیکن افراط زر پر بھی اس کا انحصار ہوتا ہے ۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق سیکشن 80c کی تخفیف کی دہلیزی حد بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ ماہرین اقتصادیات نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ سیکشن 80c کے تحت ہونے والی اس تخفیف میں کم از کم 2 لاکھ روپئے یہاں تک کہ 2.5 لاکھ روپئے کا اضافہ کیا جانا چاہئے ۔ اگر بجٹ میں وزیر فینانس ایسا کرتی ہیں تو اس سے نہ صرف سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ ٹیکس ادا کرنے والوں یا ٹیکس دہندگان کو بھی بڑی راحت حاصل ہوگی ۔۔