انفراسٹرکچر بانڈس متعارف کروانے پر غور !بنیادی سہولتوں کے پراجکٹس کیلئے حکومت کو فنڈس کی قلت کا سامنا
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : جب بھی مرکزی بجٹ پیش کیا جاتا ہے اس سے پہلے عام آدمی بالخصوص متوسط خاندانوں سے تعلق رکھنے والے افراد حکومت سے انکم ٹیکس استثنیٰ کی حد میں اضافہ کیے جانے کی امید رکھتے ہیں جب کہ حکومتیں بھی انکم ٹیکس استثنیٰ کی حد میں اضافہ تو ضرور کرتی ہیں لیکن ایسی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بھی کردیتی ہے جو بہت ضروری ہوتی ہیں ۔ بہر حال یکم فروری کو وزیر فینانس نرملا سیتا رامن بجٹ 2020 پیش کرنے والی ہیں ۔ ان کے بارے میں یہی کہا جارہا ہے کہ انہوں نے بحیثیت وزیر فینانس کوئی کارہائے نمایاں انجام نہیں دئیے ہیں بلکہ ملک کی معیشت لڑکھڑانے لگی ہے ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ خود وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ بھی نرملا سیتا رامن کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ آزاد ہندوستان میں سب سے زیادہ بجٹ پیش کرنے کا اعزاز مرارجی دیسائی کو حاصل رہا ۔ سابق مرکزی وزیر داخلہ و فینانس مسٹر پی چدمبرم کو 8 مرتبہ مرکزی بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل رہا ۔ جیسا کہ ہم نے لکھا ہے کہ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن آئندہ ماہ کی پہلی تاریخ کو بجٹ پیش کرنے والی ہیں ۔ اس سلسلہ میں آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ حکومت کو پوری طرح اندازہ ہے کہ معیشت سست روی کا شکار ہے ۔ سی اے اے ، این آر سی اور این پی اے کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور مظاہرین کے خلاف بطور خاص اترپردیش پولیس کے تشدد اور اس تشدد میں 23 ( صرف یو پی میں ) نوجوانوں کے مارے جانے کے بعد عالمی سطح پر ہندوستان کی شبیہہ بہت متاثر ہوئی ہے ۔ بیرونی کمپنیاں اور ادارے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے جو منصوبے بنائے تھے انہیں ترک کررہے ہیں جس کا راست اثر بیرونی راست سرمایہ کاری پر پڑ رہا ہے ۔ مودی حکومت کو آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کی سنگینی کا بھی اندازہ ہے جس میں ہندوستان کی شرح نمو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ مسلسل گراوٹ کا شکار ہورہی ہے ۔ مودی حکومت نے ملک میں بنیادی سہولتوں سے متعلق متعدد پراجکٹس کا اعلان تو کردیا ہے لیکن اسے فنڈز کی قلت کا سامنا ہے ملک کے انفراسٹرکچر پراجکٹس کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت کو رقم کی ضرورت ہے ایسے میں وہ انفراسٹرکچر باونڈس کو دوبارہ متعارف کروانے کے بارے میں غور کرسکتی ہے ۔ یہ بانڈز ایسے لوگوں کے لیے بہت فائدہ بخش یا اچھے ہوتے ہیں جنہیں ایک متعین آمدنی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق انفراسٹرکچر بانڈس کے ذریعہ حکومت سرمایہ کاروں ( عوام ) کو کئی ایک ٹیکس فوائد کی پیشکش کرسکتی ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ ان بانڈس کی میچوریٹی اکثر 10 تا 15 برس ہوتی ہے اور سرمایہ کاروں کے پاس اسے 5 سال کی لاک ۔ ان مدت کے بعد دوبارہ خریدی کا امکان بھی رہتا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ 2017 کے منظورہ فینانس بل میں حکومت نے انتخابی بانڈس متعارف کروائے تھے اور مودی حکومت نے 2018 میں الکٹورل بانڈس اسکیم کا اعلامیہ جاری کیا تھا ۔ حال ہی میں ان بانڈس کے بارے میں اسوسی ایشن فار ڈیموکرٹیک ریفارمس کا ایک تجزیہ منظر عام پر آیا تھا جس میں بتایا گیا تھا تاحال 6000 کروڑ روپئے کے انتخابی بانڈس فروخت کئے گئے ۔ 12 مرحلوں کے دوران فروخت کیے گئے 12313 بانڈس میں سے 6524 بانڈس ایک کروڑ روپئے مالیتی تھے اور 4877 انتخابی بانڈس 10 لاکھ روپئے قیمت کے تھے لیکن انتخابی بانڈس سے صرف سیاسی پارٹیوں کو فائدہ حاصل ہوتا ہے جب کہ انفراسٹرکچر بانڈس سے عوام کو فائدہ حاصل ہوسکے گا ۔۔