بجٹ 2021 میں منریگا ، تارکین وطن مزدوروں کی مدد ضروری

   

روہی تیواری
مودی حکومت مرکزی بجٹ برائے سال 2021-22 کی تیاری میں مصروف ہے۔ توقع ہے کہ معیشت پر وباء کے اثرات کا گہری نظر سے مشاہدہ کیا جائے گا اور دیہی ضمانت روزگار اسکیم کے لئے خصوصی بجٹ مختص کیا جائے گا۔ اس اسکیم کے لئے منریگا قانون کے تحت ہر سال ہر دیہی گھرانے کو جو بیروزگار ہو 100 دن کام فراہم کرنے کی ضمانت دی جاتی ہے اور اس کے لئے ہر بجٹ میں رقم مختص کی جاتی ہے۔ فروری 2006 سے یو پی اے کی پہلی میعاد کے دوران اس کو متعارف کروایا گیا تھا۔
اسکیم کے لئے مرکزی بجٹ میں 61,500 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ حکومت کورونا وائرس کی وباء سے سخت متاثر ہو جانے کے خلاف جدوجہد کررہی تھی جس کے نتیجہ میں ملازمتیں جاتی رہی تھیں اور نقل مقام کرنے والے مزدور اپنے گھروں کو واپسی پر مجبور ہوگئے تھے۔ دیہی عوام مصیبت کا شکار تھے اور وہ چاہتے تھے کہ مزید 40 ہزار کروڑ روپے مختص کئے جائیں اس طرح جملہ رقم ایک لاکھ کروڑ روپے ہو جائے۔ وزارت دیہی ترقیات کے مطابق 18 فیصد اضافہ کے ذریعہ موجودہ مالی سال میں 61,500 کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے جبکہ بجٹ 2021-22 میں اس کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم اسکیم پہلے ہی وباء کی وجہ سے کافی عروج پر آچکی ہے۔ وزارت کے عہدہ داروں کے بموجب مزید 10 فیصد کی بھاری رقم کا اضافہ متوقع ہے۔
منریگا کے تحت رقومات مزدوروں کے لئے ریاستوں کو منظورہ بجٹ کے مطابق مختص کی جاتی ہیں جو عام طور پر گزشتہ سال دسمبر میں منظور کی جاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے بجٹ سے توقع نہیں ہے کہ کووڈ ۔ 19 بحران کے پیش نظر ملازمتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے نتیجہ میں منریگا کی دوسری سہ ماہی کی رقومات کئی ریاستوں کے لئے منفی بقایا ظاہر کررہی ہیں۔ آندھرا پردیش، تلنگانہ اور بہار وغیرہ ریاستوں میں مثال کے طور پر حکومت مجبور ہوگئی تھی کہ 1083 کروڑ روپے، 616 کروڑ روپے اور 749 کروڑ روپے اعلی الترتیب زیادہ خرچ کریں۔ تاہم قانون حکومت کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ 100 دن ہر دیہی گھرانے کو جو کام کا مطالبہ کرتا ہو کام کرنے کا موقع دینے کا تیقن دے، چنانچہ قانونی اعتبار سے رقومات اسی کے مطابق دستیاب رکھی جاتی ہیں۔ چنانچہ رقم مختص کرنا بڑی حد تک اس کی نشاندہی کرتا ہے۔

سیاسی نمایاں اہمیت
منریگا سیاسی اعتبار سے اہم اسکیم ہے اس حقیقت کی جھلک بجٹ میں اس کے لئے مختص کی جانے والی رقم میں اضافے سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت 2014 میں برسر اقتدار آئی تھی اور مسلسل مختص رقم میں اضافہ کررہی ہے وزیر اعظم نریندر مودی اسے ’’یو پی اے کی اہم ناکامیوں کی زندہ تاریخی مثال 2015 میں پارلیمنٹ میں قرار دے چکے ہیں، ان کی حکومت اس اسکیم پر خصوصی زور دے رہی ہے اور اس کے لئے مختص رقم میں حائل رکاوٹوں اور اس کے نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کررہی ہے‘‘۔

کانگریس نے وزیر اعظم کے تبصرہ پر جوابی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان سے اس اسکیم کی مخالفت میں کی ہوئی کارروائیوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ مطالبہ کے بعد بھی مختص رقم میں اضافہ کیا گیا۔ منریگا میں مختص رقم مجموعی طور پر 2006-07 کے دوران 11 ہزار کروڑ روپے سے 2009-10 کے درمیان 40 ہزار کروڑ روپے ہوگئی جبکہ 2017-18 کے دوران اس میں اضافہ ہوکر یہ 48 ہزار کروڑ روپے ہوگئی اور 2019-20 میں 60 ہزار کروڑ روپے میں اضافہ کرکے اسے اب ایک لاکھ کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔
منریگا سیاسی اعتبار سے ایک حساس مسئلہ حریف پارٹیوں کے درمیان اور داخلی طور پر حکومتوں کے لئے بن چکا ہے۔ مثال کے طور پر 2013 میں اس وقت کے مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے منریگا کے تحت مختص رقومات میں تخفیف کردی تھی، جبکہ دیہی ترقیات کے وزیر جئے رام رمیش نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس ’’وحشیانہ تخفیف‘‘ کے خلاف روانہ کیا تھا۔
مودی حکومت نے بھی دیہی ترقیات کی منریگا کی تاویل کو پیش نظر رکھتے ہوئے لالچ دینے کی کوشش کی۔ اس کا نظریہ تھا کہ جو بھی خاندان رسمی طور پر یو پی اے دور حکومت میں اس مسئلہ پر اپنا خیال ظاہر کیا کرتا تھا جبکہ سی پی جوشی اور ولاس راؤ دیش مکھ اس وقت دیہی ترقیات کے وزراء تھے یہ رقم جو مختص کی گئی تھی بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے میعاد کے دوران مختص کردہ رقم سے کم تھی۔
لاک ڈاون کے دوران تعمیر امکنہ و شہری امور کی وزارت نے ریاستوں کے کئی اجلاس طلب کئے اور ضمانت روزگار اسکیم پر تبادلہ خیال منریگا کے رہنمایانہ خطوط کے پیش نظر کیا۔ دیہی مراکز میں جن کی آبادی ایک لاکھ سے زیادہ ہو اس نظریہ کو ترک کردیا گیا کہ مالیہ میں کمی کی جائے گی۔