گذشتہ چند برسوں میں اقلیتوں کی ترقی نظرانداز، پیانل ڈسکشن سے محمد علی شبیر اور عامر اللہ خاں کا خطاب
حیدرآباد۔ سماج کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی اقلیتی طبقہ کی ممتاز شخصیتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مالیاتی سال 2021-22 کے بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے خاطر خواہ بجٹ مختص کیا جائے۔ انہوں نے گذشتہ برسوں میں ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتی بہبود کیلئے مختص کردہ بجٹ اور اس کے خرچ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ حیدرآباد میں آج اقلیتی بجٹ برائے2021-22 کے موضوع پر پیانل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ممتاز ماہر معاشیات پروفیسر عامر اللہ خاں نے کلیدی خطبہ میں کہا کہ تلنگانہ میں اقلیتوں کے اہم مسائل میں تعلیم، امکنہ اور تجارت شامل ہیں۔ پروفیسر عامر اللہ خاں جو سدھیر کمیٹی کے تحت اقلیتوں کی سماجی، معاشی اور تعلیمی صورتحال کے بارے میں سروے کا حصہ رہے ہیں کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ سابق اپوزیشن لیڈر اور کانگریسی قائد محمد علی شبیر نے کہا کہ اقلیتوں کی جامع ترقی کیلئے سب پلان کی ضرورت ہے جس طرح ایس سی، ایس ٹی طبقات کیلئے سب پلان مختص کیا جاتا ہے۔ سب پلان کی منظوری سے بجٹ کے مکمل خرچ کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ جاریہ سال بجٹ میں خرچ کے بغیر رہ جانے والی رقم کو آئندہ سال کیلئے منتقل کیا جائے۔ محمد علی شبیر نے طلبہ کی اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی کی رقومات بروقت جاری کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں علحدہ محکمہ اقلیتی بہبود کے قیام میں انہوں نے اہم رول ادا کیا اور اقلیتی بہبود کے پہلے وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تمام کیلئے یکساں مواقع کمیشن قائم کرنا چاہیئے تاکہ اقلیتوں اور دیگر طبقات کے ساتھ انصاف ہوسکے۔ انہوں نے گذشتہ چند برسوں میں اقلیتی بہبود کے بجٹ میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ رکن قانون ساز کونسل امین الحسن جعفری نے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں ٹیکس کلکشن میں کمی آئی ہے جس کے نتیجہ میں بجٹ میں مختلف اسکیمات کیلئے منظوریاں گھٹادی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکیمات پر موثر عمل آوری کے علاوہ مرکز سے فنڈز حاصل کرنے کی مساعی کی جائے۔ بی جے پی کے ترجمان این وی سبھاش نے کہا کہ مرکزی حکومت اقلیتوں کی ترقی کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے مختلف مرکزی اسکیمات برائے اقلیتی بہبود کا حوالہ دیا۔پیانل ڈسکشن سے مسز گلزار، کرشمہ ملک اور دوسروں نے مخاطب کیا۔