انقرہ : وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا کہ بحیرہ اسود اناج اقدام کا احیاء ترکیہ کے لیے ایک اولین ترجیح ہے اور صدر رجب طیب اردغان اس معاملہ پر انتہائی منظم طریقہ سے کام کر رہے ہیں۔ وزیر فیدان نے سرکاری دورہ کرنے والے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں کل اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی کے تحت نافذ کیے گئے بحیرہ اسود اناج اقدام کہ جس کی مدت 17 جولائی کو اختتام پذیر ہوئی تھی کیذریعہ 33 ملین ٹن سے زائد اناج اور غذائی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنایا گیا ہے۔ لیکن اب بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ معاہدہ 17 جولائی کو نکتہ پذیر ہو گیا۔ ہم جانتے ہیں کہ اسوقت اناج کی برآمدات کے لیے متبادل راستوں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ البتہ یہ راستے اصل اقدام کا متبادل نہیں بن سکتے اور یہ خطرات سے بھر پور ہیں۔ ہم بحیرہ اسود اقدام کے فوائد کو کھونے سے قبل ہی اس سلسلے کی بحالی کے لیے کوششیں صرف کر رہے ہیں۔ ہم تمام تر طرفین کے ساتھ اسی مقصد کے تحت ہر سطح پر بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ فیدان نے بحیرہ اسود اناج معاہدہ کی بحالی کے حوالے سے کاروائیوں کے بارے میں بھی آگاہی کراتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کو جانبر کرنا ترکیہ کے اولیت کے معاملات میں شامل ہے۔ یہ اقدام عالمی غذائی تحفظ اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کیلئے ایک خاص مقام رکھتا ہے۔