بحیرہ روم میں ترکی سمیت متعدد علاقوں میں جنگل کی آگ

   

ترکی کی جنگل کی آگ میں توسیع سازش یا موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ: حکومت کا الزام

انقرہ ۔ بحیرہ روم کے متعدد سیاحتی مقامات پر جنگلاتی آگ پھیلتی جا رہی ہے۔ اتوار کو مزید کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھنے کی اطلاعات ہیں۔ جنوبی ترکی میں درجنوں ہوٹلوں اور دیہات کو ایک بار پھر خالی کرا لیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ تباہ کن صورتحال کا سامنا ترکی کو ہے، جہاں اب تک کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اٹلی نے سینکڑوں مقامات پر آگ لگنے کی اطلاع دی ہے، جن میں سے دو پچاس جزیرے سسلی کے مقامات شامل ہیں۔ اسی طرح یونان کے متاثرہ علاقوں سے بھی مقامی رہائشیوں اور سیاحوں کو نکال لیا گیا ہے۔ انقرہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب ترکی کے جنوبی حصوں میں لگی جنگلاتی آگ پر اب بھی قابو نہ پایا جا سکا ہے۔ ترک حکام کو شبہ ہے کہ یہ کردوں کی سازش ہو سکتی ہے مگر ماہرین اسے موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ ترکی کے جنوبی حصوں میں لگی جنگلاتی آگ اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔ انطالیہ اور موگلا صوبوں کے مختلف مقامات پر لگی اس آگ کی وجہ سے اتوار تک ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد پانچ تھی تاہم اسی دنن مزید تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔ انطالیہ کے علاقے ماناوگات میں ایک ترک جرمن جوڑے کی جھلسی ہوئی لاشیں ملیں۔ اس سے قبل ماناوگات ہی میں پانچ افراد جب کہ صوبہ موگلا کے شہر مرماریس میں ایک شخص ہلاک ہو چکا تھا۔ جنوبی ترکی میں متعدد مقامات پر آگ گزشتہ ہفتہ ، چہارشنبہ کے روز لگی تھی۔ ترک وزیر برائے جنگلات و زراعت بیکر پک دیمیرلی نے بتایا ہے کہ جنگلاتی آگ مجموعی طور پر 32 صوبوں میں مختلف مقامات پر لگی تھی۔ 117 مقامات پر آگ پر قابو پا لیا گیا ہے جب کہ 8 مقامات پر اب بھی آگ کے شعلے بڑھ رہے ہیں اور آگ بجھانے والے محکمے کا عملہ وہاں سرگرم ہے۔ پیر تک ان پر قابو نہ پایا جا سکا ہے۔