بدعنوان عہدیداروں کے خلاف حکومت کا شکنجہ مزید سخت

   

تلنگانہ و اے پی کے کئی انکم ٹیکس آفیسرس کے خلاف کارروائی کے بعد مزید منصوبہ بندی
حیدرآباد۔4ڈسمبر(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں میں ملوث عہدیداروں کے خلاف شکنجہ مزید سخت ہوتا جار ہاہے اور جاریہ ماہ کے علاوہ آئندہ ماہ کے دوران ریاست تلنگانہ اور آندھراپردیش کے 20انکم ٹیکس آفیسر کے خلاف کاروائی کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ہند کی جانب سے اب تک 5مرحلوں میں ملک کی مختلف ریاستوں میں بدعنوانیو ںمیں ملوث انکم ٹیکس عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی جا چکی ہے اور 5مرحلہ کے دوران تلگو ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں 5 عہدیداروں کو مستعفی ہو جانے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ آئندہ مرحلہ میں دونوں ریاستوں سے تعلق رکھنے والے 20 عہدیداروں کے خلاف کاروائی کئے جانے کا امکان ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے ان عہدیداروں کی رپورٹ حاصل کی جا چکی ہے جو کہ بد عنوانیوں اور بے قاعد گیوں میں ملوث رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے سابق میں جو کاروائی کی ہے اس میں وہ عہدیدار شامل تھے جو کہ کرنسی تنسیخ کے دور میں بڑی گاڑیوں اور جائیدادوں کی خریداری میں ملوث رہے اور ان کی بے نامی جائیدادیں موجود ہیںلیکن اب حکومت کی جانب سے ان عہدیدارو ںکو نشانہ بنایا جارہا ہے جو بڑی بڑی دعوتوں کے داعی رہ چکے ہیں اور اپنی خدمات کے دوران انہو ںنے اپنے بچوں کی شادیوں اور رشتہ داروں کو بھاری گاڑیاں اور مکانات تحفہ میں دیئے ہیں۔ انکم ٹیکس ذرائع نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ کے عہدیداروں کی نشاندہی کے بعد رپورٹ حکومت کو روانہ کردی گئی ہے اور اس رپورٹ میں وہ عہدیدار شامل ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کی شادیوں میں بے دریغ خرچ کیا ہے اور اپنے بچوں کو شادیوں کے تحفہ میں مکان ‘ فلیٹس اور قیمتی گاڑیاں دی ہیں۔اس کے علاوہ اس فہرست میں وہ عہدیداروں کو بھی رکھا گیا ہے جو اپنے رشتہ داروں ‘ عزیز و اقارب کے علاوہ دوستوں کی شادیوں میں قیمتی تحفوں کا تبادلہ کیا کرتے تھے۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت نے اپنے خفیہ شعبوں سے بدعنوانیو ںمیں ملوث عہدیداروں کی یہ فہرست تیار کروائی ہے اور فہرست پر جاریہ ماہ کے اواخر یا آئندہ ماہ کے اوائل میں کاروائی کرتے ہوئے مزید 20عہدیدارو ںکو ان کی خدمات سے سبکدوش کردیا جائے گا اور انہیں مستعفی ہونے کیلئے کہا جائے گا تاکہ ان کے خلاف حکومت کو کاروائی کرنے میں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ان کے خلاف کی جانے والی کاروائی کے دوران انہیں کوئی مدد حاصل نہ ہوسکے ۔