برازیلیا : برازیل میں صدارتی انتخابات کے لیے دوسرے مرحلے کی پولنگ کے لیے 30 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، کیونکہ صدر جائر بولسونارو اور سابق صدر لولا ڈی سلوا واضح فتح کے لیے ضروری ووٹ حاصل نہیں کر پائے۔برازیل کے صدارتی انتخابات کے لیے پہلے مرحلے کی پولنگ کے جو نتائج اتوار کو سامنے آئے، اس میں دو اہم امیدوار ضروری پچاس فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پائے اس لیے اب دونوں امیدواروں میں براہ راست مقابلہ ہو گا اور اس کے لیے اس ماہ کے اواخر میں پھر سے ووٹ ڈالے جائیں گے۔برازیل کے انتخابی حکام کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے کی پولنگ میں سابق صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کو 48.3 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جبکہ موجودہ صدر جیئر بولسونارو کو 43.3 فیصد ووٹ ملے، اس لیے ان دونوں کے درمیان اب براہ راست مقابلہ ہو گا۔واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں کئی اور بھی صدارتی امیدوار تھے، تاہم ان میں سے کوئی بھی چار فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکا۔ برازیل میں قانون کے مطابق کسی بھی صدارتی امیدوار کو کامیابی کے لیے کم سے کم 50 فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔برازیل دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اس کے سیاسی میدان میں دو اہم رہنما دو مختلف نقطہ نظر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لولا ڈی سلوا بائیں بازو کے سیاسی نظریات مبنی سیاست کے قائل ہیں، جب کہ موجودہ صدر بولسونارو انتہائی دائیں بازو کے خیالات کے حامی ہیں۔پہلے مرحلے کی ووٹنگ سے برازیل کی جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی اور اب یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ آیا کوئی بھی امیدوار فتح کے لیے 50 فیصد ووٹ حاصل کر سکتا ہے یا نہیں۔