بریگزٹ پر مسلسل تبادلہ خیال کی ضرورت پر زور ۔ 100 ارکان پارلیمنٹ کا وزیر اعظم برطانیہ کو مکتوب ‘ مختلف اندیشوں کا اظہار
لندن 18 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم برطانیہ بورس جانسن پر آج اس بات کیلئے دباو بڑھ گیا ہے کہ وہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی گرمائی تعطیلات کو ختم کرتے ہوئے انہیں واپس طلب کرلیں تاکہ پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر مباحث ہوسکیں۔ زائد از 100 ارکان پارلیمنٹ نے بورس جانسن کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ طلب کریں تاکہ ارکان کو 31 اکٹوبر تک مستقل ایوان میں بیٹھنے کا موقع مل سکے تاکہ وہ بریگزٹ پر مباحث کرسکیں۔ برطانیہ کیلئے یوروپین یونین سے اخراج کیلئے 31 اکٹوبر تک ہی کی مہلت ہے ۔ برطانیہ میں جو گرمائی تعطیلات چل رہی ہیں ان کے مطابق ارکان پارلیمنٹ 3 ستمبر تک واپس نہیں ہونے والے ہیں۔ جن ارکان نے بورس جانسن کو مکتوب روانہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک معاشی بحران کے دہانے پر ہے ۔ ہم نو بریگزٹ ڈیل کی سمت بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں پارلیمنٹ میں غور و خوض ہونا چاہئے ۔ اس مکتوب پر اپوزیشن پارٹی کے قادئین اور ارکان پارلیمنٹ نے دستخط کئے ہیں جو چاہتے ہیں کہ یوروپین یونین سے برطانیہ کے اخراج کو ٹالا جاسکے ۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ہم کو قومی ایمرجنسی کا سامنا ہے ۔ اور پارلیمنٹ کو فوری دوبارہ طلب کیا جانا چاہئے ۔
جو شیڈول ہے اس کے مطابق پارلیمنٹ اجلاس اپنے آغاز کے فوری بعد دوبارہ رکنے والا ہے کیونکہ ملک کی اصل جماعتیں اپنی سالانہ کانفرنس کا ستمبر کی چھٹیوں میں انعقاد عمل میں لانے والے ہیں۔ بورس جانسن کی حکومت کو ایوان میں صرف ایک نشست کی اکثریت حاصل ہے ۔ ان کا اصرار ہے کہ برطانیہ کو 31 اکٹوبر کو کسی حال یوروپین یونین سے الگ ہوجانا چاہئے چاہے اس کیلئے کوئی معاملت ہو بھی پائے یا نہ پائے ۔ لیبر پارٹی کے اصل اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اجلاس کے دوبارہ آغاز کے بعد بورس جانسن حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے ۔ انہیں امید ہے کہ وہ عارضی وزیر اعظم کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں اور وہ برطانیہ کے یوروپی یونین سے اخراج کیلئے مزید مہلت بھی طلب کرسکتے ہیں تاکہ کسی معاملت کے بغیر بریگزٹ کو روکا جاسکے ۔ وہ ایسا کرنے کے بعد ملک میں عام انتخابات کروانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ ضرورت ہے کہ ہم یوروپین یونین کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار رہیں تاکہ ہم کسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہونے پائیںاور زبردستی 31 اکٹوبر کو یوروپین یونین سے اخراج نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایسا کرنا نہیں چاہتے ۔ برطانیہ میں سرکاری طور پر کروائے گئے ایک سروے میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ بریگزٹ پر کوئی معاملت نہیں ہوگی اور پھر سینئر بائیں بازو کے حلقہ کو اقتدار حاصل ہوگا اور برطانیہ کی یوروپین یونین رکنیت پر دوبارہ استصواب عامہ ہوگا ۔ 48 فیصد عوام کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی معاملت کے بغیر بھی برطانیہ یوروپین یونین سے علیحدہ ہوجائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جیریمی کاربن کو اپوزیشن ہی میں رہنا چاہئے ۔ 35 فیصد عوام کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کاربن وزیر اعظم بنیں اور برطانیہ کے مستقبل کے تعلق سے دوبارہ استصواب عامہ کروایا جائے ۔ کسی معاملت کے بغیر یونین سے اخراج سے متعلق سوال پر 49 فیصد عوام کا کہنا تھا کہ وہ اسے ناقابل قبول سمجھیں گے جبکہ 35 فیصد نے اسے بھی قابل قبول قرار دیا ہے ۔ اگر برطانیہ کا بریگزٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا ہے تو پھر اسے غذائی ‘ ادویات اور فیول کی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے ۔ یہ اندیشے ایک سرکاری دستاویز کے خفیہ افشا کے بعد ظاہر کئے جانے لگے ہیں۔ یہ بھی اندیشے ہیں کہ آئرلینڈ کی سرحد پر سکیوریٹی کو سخت کردیا جائیگا ۔وہاں سے آمد و رفت آسان نہیںرہ جائیگی ۔ کہا گیا ہے کہ اس دستاویز میں بریگزٹ پر عدم سمجھوتہ کی صورت میں ہونے والے منفی اثرات کو تفصیلی طور پر پیش کیا گیا ہے ۔
