برطانیہ: ریلوے کے 40 ہزار ورکرز کی ہڑتال، نظامِ زندگی مفلوج ہونے کا خدشہ

   

لندن : ریلوے ورکرز کی ہڑتال کے پیشِ نظر برطانیہ کی سڑکوں پر ٹریفک جام کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں جب کہ ہڑتال کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔ریلوے ورکرز کی ہڑتال کے پیشِ نظر برطانیہ کی سڑکوں پر ٹریفک جام کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں جب کہ ہڑتال کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔برطانیہ میں تنخواہوں میں اضافے اور برطرفیوں کے خلاف لگ بھگ 40 ہزار ریلوے ورکرز نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے جس سے ملک میں ایک نئے بحران کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ماہرین اسے برطانوی ریلوے کی 30 برس میں سب سے بڑی ہڑتال قرار دے رہے ہیں۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ریلوے یونینز نے اعلان کیا ہے کہ منگل، جمعرات اور ہفتے کے روز کام چھوڑ ہڑتال کی جائے گی جس میں 40 ہزار ریلوے ورکرز مطالبات کے حق میں احتجاج کریں گے۔ہڑتال کے پیشِ نظر برطانیہ کی سڑکوں پر ٹریفک جام کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں جب کہ ہڑتال کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔’رائٹرز’ کے مطابق ہڑتال کی وجہ سے دارالحکومت لندن میں انڈر گراؤنڈ میٹرو ٹرین نیٹ ورک بھی جزوی طور پر بند رہے گا جب کہ ہوائی اڈوں پر بھی اسٹاف کی کمی کی وجہ سے لمبی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں اور پاسپورٹ دفاتر میں عملے کی کمی کی وجہ سے شہریوں کو پاسپورٹ کے حصول میں بھی تاخیر کا سامنا ہے۔برطانیہ میں اس نوعیت کی ہڑتال کو ‘انڈسٹریل ایکشن’ کہا جاتا ہے جس میں ورکرز اپنے مطالبات منوانے کے لیے جزوی یا مکمل طور پر کام چھوڑ کر ہڑتال پر چلے جاتے ہیں۔یہ ہڑتال ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے برطانوی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔