برطانیہ میں ملک گیرلاک ڈاؤن کا مطالبہ

   

کورونا کی نئی قسم زیادہ خطرناک اور مہلک نہیں، سائنسدانوں اور ماہرین کا بیان
لندن: برطانیہ کے چیف سائنٹسٹ سمیت طبی مشیروں اور سائنسدانوں نے حکومت پر ملک گیرلاک ڈاؤن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ نئی قسم کا کورونا وائرس ہر جگہ ہے ، چوتھے درجے کا لاک ڈاؤن نہ لگایا گیا تو ہزاروں جانیں جاسکتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم پہلی قسم سے زیادہ مہلک نہیں ہے ۔ یورپی کمیشن نے رکن ملکوں سے برطانیہ پر عائد سفری پابندیاں مکمل طور پر اٹھانے کا مطالبہ کردیا۔واضح رہے کہ اتوار کو فرانس نے کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد برطانیہ پر سفری پابندیاں عائد کردی تھیں۔ ان پابندیوں کے باعث اس وقت ڈوور بندرگاہ کے قریب یوروپ جانے والی تین ہزار کے قریب لاریاں پھنسی ہوئی ہیں۔ برطانیہ اور فرانس کے مابین سرحد کھولنے کا معاہدہ طے پا گیا، ٹرانسپورٹ سکریٹری گرانٹس شیپس کے مطابق برطانیہ سے فرانس کے درمیان زمینی، فضائی اور بحری سفر آج سے دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ فرانس کے وزیر ٹرانسپورٹ جان بیپ ٹسٹ نے کہا ہیکہ فرانس آنے والے مسافروں کو کووڈ ٹسٹ کروانا ہوگا۔ اسی دوران فرانس نے برطانیہ کے سفر پر لگی پابندیوں میں کچھ نرمی کردی ہے۔ یہ پابندیاں برطانیہ میں کوروناوائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے بعد عائد کی گئی تھی۔ یوروپی یونین کے شہریوں کے ساتھ ساتھ برطانوی شہری یا دیگر ممالک کے ایسے شہری بھی جو یوروپی یونین میں مقیم ہیں، وہ آج چہارشنبہ کے روز سے برطانیہ سے صرف فرانس کا سفر کرسکتے ہیں۔ تاہم اس کی لازمی شرط یہ ہیکہ فرانس آنے والے شہری اپنے ایسے کورونا ٹسٹ کی نگیٹیو رپورٹ لے کر آئیں جو اس وائرس کی نئی قسم کا بھی پتہ چلا سکتی ہو۔ ساتھ ہی برطانیہ سے فرانس جانے والے مال بردار طیاروں کو بھی چہارشنبہ سے دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔