برطانیہ میں نظام حیدرآباد کی دولت پر پاکستان کا ادعا مسترد

,

   

۔1940 ء میں نواب عثمان علی خان کی جمع کردہ 10 لاکھ پاونڈ کی رقم اب 305 کروڑ روپئے ہوگئی

حیدرآباد۔2؍اکٹوبر(سیاست نیوز) برطانیہ میں آصف سابع کی دولت کے مقدمہ میں برطانوی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اس دولت پر پیش کردہ دعوے کو مستر دکردیا اور آصف سابع نواب میر عثمان علی خان کی جانب سے جمع کئے گئے 10لاکھ پاؤنڈ کی رقم کو ان کے ورثا کی ملکیت قرار دیتے ہوئے اس پر ہندوستانی حق کو تسلیم کیا ، جو ہندوستان کی بڑی کامیابی ہے۔ 1948ء میں نواب میر عثمان علی خان کے جمع کردہ 10لاکھ پاؤنڈ پر پاکستان نے بھی دعویٰ پیش کیا تھا جبکہ آصف سابع کے ورثا کی جانب سے صدر جمہوریہ ہند کو اس رقم پر ادعا پیش کرنے کا اختیار دیا گیا تھا ۔ آصف سابع کی جانب سے جمع کی گئی یہ رقم سود سمیت اب 3کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈ ہوچکی ہے جو کہ ہندستانی روپیہ کے اعتبار سے 305کروڑ 62لاکھ 87ہزار 500 روپئے ہوتی ہے۔ یہ رقم 1948ء سے اب تک لندن کے نیشنل ویسٹ منسٹر بینک میں جمع رہی، اور اب عدالت کے فیصلہ کے بعد نکالی جاسکتی ہے۔ جسٹس مارکس اسمتھ نے اس تاریخ ساز مقدمہ میں پاکستان کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف سابع کی دولت کے حقیقی مستحقین ان کے ورثا ہیںاور یہ دولت ہندستان کی ہے۔ اس پر پاکستان کا دعویٰ عدالت نے خارج کرتے ہوئے کہا کہ انضمام حیدرآباد جبری ہوا یا نہیں، اور اس دوران سلطنت آصفیہ کی جانب سے مزاحمت کی گئی یا نہیں، یہ مقدمہ کا موضوع نہیں ہے لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ جو دولت برطانیہ میں جمع کروائی گئی تھی وہ آصف سابع کی جانب سے جمع کروائی گئی تھی جو کوئی ہتھیار کی خریدی یا ادائیگی کیلئے نہیں تھی۔ اگر ایسا ہوتا تو آصفیہ سلطنت کے ورثا کی جانب سے اس دولت پر ادعا پیش نہیں کیا جاتا اور نہ ہی حکومت ہند کو برطانیہ میں موجود اس دولت کے حصول کیلئے مجاز قرار دیا جاتا ۔ جسٹس مارکس اسمتھ نے مقدمہ کے فیصلہ کے دوران اس بات کی نشاندہی کی کہ آصف سابع نے 1948ء کے دوران لندن میں موجود پاکستانی سفیر حبیب ابراہیم رحمت اللہ کو 10لاکھ پاؤنڈ روانہ کئے تاکہ اس رقم کو محفوظ رکھا جاسکے لیکن کہیں اس بات کا تذکرہ نہیں ہے کہ یہ رقم کسی ادائیگی کے لئے روانہ کی گئی ہے۔ مقدمہ میں آصف سابع کے ورثا کی پیروی کرنے والے پاؤل ہاویٹ نے بتایا کہ جس وقت یہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اس وقت ورثا نابالغ تھے لیکن اب وہ 80 سال کے ہیں اور انہیں ان کا حق حاصل ہوچکا ہے۔