برطانیہ کے مختلف اخبارات میں اہم خبریں، ہم نے ابھی تک کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا: وزیر ماحولیات،
کم تنخواہ والے افراد کو قرنطینہ کا خوف
لندن : برطانیہ کے وزیرماحولیات نے جمعہ کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اب تک اس بات کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ کورونا کا ٹسٹ پازیٹیو آنے والوں کو فی کس 500 پاونڈس (683.75 ڈالرس) ادا کئے جائیں گے جیسا کہ بعض اخبارات میں ایسی رپورٹس شائع کی گئی ہیں۔ اخبارات کے مطابق کورونا پازیٹیو پائے جانے والے افراد کو مراعات کے طور پر 500 پاؤنڈس ادا کئے جائیں گے۔ حالیہ دنوں میں منعقد کئے گئے ایک سروے کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ بعض لوگ جن میں کورونا کی علامات پائی گئی ہیں وہ خود کو قرنطینہ کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ یہ تمام ایسے لوگ ہیں جو کم تنخواہوں پر کام کرتے ہیں کیونکہ اگر ٹسٹ کروانے پر وہ کورونا مثبت پائے گئے تو خود کو الگ تھلگ کرلینے کے بعد وہ اپنی ملازمت جاری نہیں رکھ سکیں گے لہٰذا حکومت ایسے افراد کو 500 پاؤنڈس ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ فی الحال ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے جنہیں برطانوی حکومت کی جانب سے نقدی کی شکل میں مراعات حاصل ہورہی ہیں لیکن دوسری جانب اگر مختلف برطانوی اخباروں بشمول دی گارجین کی رپورٹ کی مانی جائے تو حکومت اس بات کی خواہاں ہے کہ صرف کم تنخواہ پانے والے ملازمین تک ہی مراعات محدود نہ ہو بلکہ ہر اس شخص کو 500 پاؤنڈس کی مراعات دی جائے جو کورونا پازیٹیو پائے جاتے ہوں۔ اخبار دی گارجین کے مطابق اگر ایسا ہوا تو حکومت پر 12 گنا بوجھ بڑھ جائے گا اور اس طرح حکومت کو 453 ملین پاؤنڈس فی ہفتہ ادا کرنے پڑیں گے۔ دریں اثناء وزیرجارج ایسٹائس نے کہا کہ وہ مذکورہ اخبار کا کوئی تذکرہ کرنا نہیں چاہتے اور نہ ہی کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ اس معاملہ کو ہم نے غوروخوض کیلئے ضرور منتخب کیا ہے لیکن یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اس پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن کورونا وباء سے انتہائی سرعت کے ساتھ یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔ سروے کے ذریعہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کوویڈ۔19 کی علامات کے ساتھ صرف چند مٹھی بھر افراد ہی ٹسٹنگ کیلئے سامنے آرہے ہیں جبکہ دیگر افراد کو یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اگر وہ پازیٹیو پائے گئے تو انہیں قرنطینہ کرنا پڑے گا جس کے وہ متحمل نہیں ہوسکتے اور اسی لئے وہ حکومت کی ہدایات کو بھی نظرانداز کررہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ برطانیہ میں گزشتہ سال کے اواخر میں کوویڈ کے کیسیز میں اچانک اضافہ درج کیا گیا تھا کیونکہ کورونا کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی تھی جو پہلی قسم سے زیادہ خطرناک بتائی گئی ہے اور آسانی سے ایک دوسرے میں منتقل ہونے والے اس وائرس نے ہیلتھ ورکرس کو ایک بار پھر چوکس کردیا ہے۔ صرف جمعرات کے روز ہی برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم کے 37,892 نئے کیسیز سامنے آئے اور 1290 افراد فوت ہوئے۔ واضح رہیکہ اس وقت پوری دنیا میں کورونا ٹیکہ اندازی کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے جس کے صدفیصد مثبت نتائج تو سامنے نہیں آئے ہیں لیکن توقع کی جارہی ہیکہ دنیا بھر کے سائنسداں کورونا سے پیچھا چھڑانے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔