برقی کمپنیوں کے قرض ایک لاکھ کروڑ روپئے سے تجاوز !

   

سالانہ 9 ہزار کروڑ روپئے سود کا بوجھ 22 ماہ کے دوران 20 ہزار کروڑ قرض کا اضافہ
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : ریاست میں برقی کمپنیوں کے قرضوں نے ریکارڈ سطح پر ایک لاکھ کروڑ روپئے کو عبور کرلیا ہے ۔ ان تمام قرضوں پر سالانہ 9 ہزار کروڑ روپئے کے قرض میں برقی کی خریدی کے لیے 31,785 کروڑ روپئے قرض ہونے کا برقی کمپنیوں کی جانب سے حکومت کو پیش کی گئی رپورٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے سال برائے 2014 سے 2023 تک برقی کمپنیوں کا قرض 80 ہزار کروڑ روپئے تھا ۔ جو اب بڑھ کر ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ ہوگیا ہے ۔ حکومت نے ڈسکامس کو ہدایت دی ہے کہ زرعی شعبہ کو مکمل اور مکانات کو ماہانہ 200 یونٹس تک مفت برقی فراہم کریں ۔ ان برقی بلز کے تحت ماہانہ 983 کروڑ روپئے سبسیڈی کے طور پر جاری کیے جارہے ہیں ۔ جب کہ ڈسکامس ماہانہ کم از کم 1500 کروڑ روپئے جاری کرنے کا حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں ۔ سبسیڈی کے تحت جاری کئے جانے والے فنڈز اپریل سے اگست تک 1000 کروڑ روپئے زیر التواء ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ جینکو روزانہ اوسطاً 10 کروڑ یونٹس سے زیادہ برقی ڈسکامس کو فروخت کرتا ہے ۔ اس کے لیے ڈسکامس جینکو کو 10 ہزار کروڑ روپئے کے بلز بقایا جاتا ہیں ۔ یہ بقایا جات وصول نہ ہونے پر دوسری جانب سنگارینی سے خریدے گئے کوئلہ پر جینکو نے 12 ہزار کروڑ روپئے ادا نہیں کئے ۔ ڈسکامس نے سنگارینی تھرمل پلانٹ سے خریدی گئی برقی کے 10 ہزار کروڑ روپئے کے بقایا جات رکھا ہے ۔ جینکو اور سنگارینی بھی حکومت کی ملکیت میں شامل ہے ۔ دونوں 10 ہزار کروڑ روپئے ڈسکامس بقایا جات رکھنے کے باوجود برقی سربراہ کیا جارہا ہے ۔ خریدی گئی برقی میں 10 فیصد سے زیادہ برقی تقسیم اور ڈسٹری بیوشن میں نقصان ہورہا ہے ۔ سرکاری اسکیمات اور دفاتر سے بلز وصول نہ ہونے کی وجہ ڈسکامس کا مجموعی نقصان 2014 سے 2025 کے درمیان 11 سال میں 76,021 کروڑ روپئے تک پہونچ گیا جس میں گذشتہ سال کے نقصانات ہی 7,209 کروڑ ہیں ۔۔ 2