برقی کھمبوں پر صرف لائسنس یافتہ کیبل وائرس کو برقرار رکھنے ہائی کورٹ کی ہدایت

   

رامنتا پور واقعہ پر جسٹس بھیما پاکا کا جذباتی تبصرہ، سالگرہ کے دن بیٹے نے باپ کی چتا کو آگ دکھائی
حیدرآباد ۔ 22 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں برقی پولس پر غیر لائسنس یافتہ کمپنیوں کے کیبل وائرس نصب کرنے کی مخالفت کی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن سے لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے کیبل وائر نصب کئے جاسکتے ہیں جنہوں نے لائسنس حاصل کیا ہو۔ رامنتا پور میں کرشنا جنم اشٹمی کے موقع پر برقی شاک سے پانچ افراد کی موت واقع ہوئی تھی ۔ اس واقعہ کے بعد حکومت نے برقی کھمبوں سے ہنگامی طور پر کیبل وائرس کو نکالنے کی ہدایت دی۔ بھارتی ایر ٹیل نے حکومت کے فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کیا۔ کیبل وائرس نکالنے سے شہر کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات متاثر ہوئی ۔ جسٹس ناگیش بھیما پاکا نے آج اس مقدمہ کی سماعت کرکے فیصلہ سنایا۔ عوام کی زندگی کے تحفظ کی اہمیت پر جسٹس بھیما پاکا نے جذباتی ریمارکس کئے۔ رامنتا پور واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس بھیما پاکا نے کہا کہ ایک بچہ کو اپنی سالگرہ کے دن والد کی چتا کو آگ دکھانی پڑی اور اس واقعہ سے مجھے کافی دکھ پہنچا ۔ برتھ ڈے پر کیک کاٹنے کی بجائے 9 سالہ بچے نے حادثہ میں فوت اپنے والد کی چتا کو آگ لگائی۔ جسٹس بھیما پاکا نے کہا کہ رامنتا پور واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے محکمہ جات ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ محکمہ جات کے رویہ پر برہمی کا اظہار کرکے جسٹس بھیما پاکا نے سوال کیا کہ انسانی جانوں کے نقصان کیلئے کون ذمہ دار ہیں۔ اس واقعہ کیلئے تمام ذمہ دار ہیں اور سماج کا سر شرم سے جھک جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر واضح قوانین کے ذریعہ عوامی جانوں کا تحفظ کس طرح ممکن ہے ۔ جسٹس بھیما پاکا نے درخواستگزار کے استدلال پر برہمی ظاہر کی کہ کیبل وائروں کے وزن سے برقی کھمبے متاثر ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے اقدامات کئے جائیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے جب یہ کہا کہ کھمبے پر کیبل وائرس میں لائسنس یافتہ یا غیر لائسنس یافتہ کی شناخت کرنا ممکن نہیں ہیں ، اس پر جسٹس بھیما پاکا نے کہا کہ کرنسی نوٹ پر موجود گاندھی کی بہتر طور پر شناخت ہوجاتی ہے۔ جسٹس بھیما پاکا نے ہدایت دی کہ برقی پولس پر صرف لائسنس یافتہ کیبل وائرس کو برقرار رکھا جائے اور غیر لائسنس یافتہ کو اجازت نہ دی جائے۔1