برمنگھم کی معروف مسجد کیخلاف حکام کی کارروائی

   

امام پر تشدد کیلئے اکسانے کا الزام، مسجد کے منظورہ فنڈس روک دیئے گئے
لندن : برطانیہ میں حکام نے برمنگھم کی ایک معروف مسجد کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا ہے ۔ مسجد کے امام پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایک خطبہ کے دوران عورتوں کو سنگسار کرنے کا طریقہ بتایا ہے۔ وہیں ایک اور امام مسجد پر ہم جنس پرستوں کے خلاف تقاریر کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ برمنگھم کی گرین لائن مسجد کو ایک مثالی مسجد تصور کیا جاتا ہے جبکہ حال ہی میں حکومت نے مسجد کو دو ملین پاؤنڈ کی امداد کی منظوری دی تھی تاہم بعد میں اسلام مخالف گروپ نے مسجد کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔اس گروپ کی جانب سے مسجد کے خلاف مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی اور یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ مسجد کے امام تشدد پر اکساتے ہیں۔ اس پروپگنڈے کے سبب حکام نے فوری طور پر کچھ رقم کی ادائیگی روک دی گئی اور اب اب دو ملین پاؤنڈ کی رقم کو بھی منجمد کیا جارہا ہے۔امام مسجد شیخ ذکا اللہ سلیم کے جس ویڈیو کلپ کو یہ بتا کر پھیلایا جا رہا ہے کہ اس میں وہ خواتین کو سنگسار کرنے کا درست طریقہ بتا رہے ہیں۔ شیخ ذکا اللہ بتا رہے ہیں کہ سنگسار کے دوران خاتون کے لیے طریقہ کار مختلف ہے اور اسے زمین میں گڑھا کھود کر دبایا جاتا ہے تاکہ اس کا ستر واضح نہ ہو۔شیخ ذکا اللہ کے اس خطبے کی ویڈیو پہلے مسجد کے یوٹیوب چینل پر شائع کی گئی تھی جہاں سے مخالفین نے یہ کلپ نکال لیا مذکورہ ویڈیو اپ یوٹیوب چینل پر دستیاب نہیں ہے۔ اسی طرح مسجد کے ایک اور امام ابو اسامہ کے ویڈیو کو الگ رنگ دیا گیا ہے۔