ممبئی ، 19 جولائی (یو این آئی) بروسلی کو اگر مارشل آرٹ کا بادشاہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ بات کی جائے دنیا کے تیز ترین آدمی کی یا مارشل آرٹس کی، تو آج بھی برو سلی کا ہی نام زبان پر آتا ہے ۔فلمی دنیا اور مارشل آرٹ سے دلچسپی رکھنے والے ایسے تو بہت کم ہی لوگ ہوں گے جو بروسلی کے نام سے واقف نہ ہوں ۔ بروسلی ہالی ووڈ کے معروف اداکار بھی تھے ۔ وہ 27 ستمبر 1940 کو سان فرانسسکو کے چائنا ٹاؤن میں پیدا ہوئے ۔بروسلی کا اصلی نام لی یومین کیم تھا۔ بروس نام انھیں اسپتال کی نرس نے دیا ،جہاں وہ پیدا ہوئے تھے ۔ بروسلی کے والدین ان کی پیدائش کے ایک برس بعد انہیں ہانگ کانگ لے آئے تھے ۔ان کے والد فلم اسٹار تھے۔ یہی وجہ ہے کے تین برس کی عمر میں ان کو فلموں میں کام کرنے کا موقع مل گیا۔ بروسلی ، محض 16سال کی عمر میں تقریباً 20 فلموں میں کام کرچکے تھے ۔ جب بروسلی 16سال کے تھے، ان کے شہر میں چور سرگرم ہوگئے تھے تو انہوں نے اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کیلئے مارشل آرٹس اپ مین سے سیکھا۔ مارشل آرٹ سیکھنے کے بعد بروسلی کو چوروں کے ساتھ لڑنے کا شوق پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے ان کے والد نے بروسلی کو امریکہ بھیج دیا۔ امریکہ جاکر اپنے اخراجات کیلئے بروسلی نے ایک گارڈن میں مارشل آرٹ سکھانا شروع کیا جو شائقین کے درمیا ن کافی مقبول ہوا اور 20 سال کی عمر میں انہوں نے یونیورسٹی آف واشنگٹن میں داخلہ لے لیا۔اور وہاں بھی انہوں نے مارشل آرٹس سکھایا ۔ 1964 میں بروسلی نے لنڈا نامی خاتون سے شادی کی۔ 1960 کی دہائی کے اواخر میں بروسلی کے مارشل آرٹ سے متاثر ہوکر ہانگ کانگ کے اسٹیو میکوون اور جیمس کاربن جیسے اداکاروں نے انہیں اپنا ٹرینر منتخب کرلیا۔ انہوں نے 1969میں لاس اینجلس کے چائنا ٹاؤن میں مارشل آرٹس سکھانے کیلئے ٹریننگ سنٹر کھولا۔ انہوں نے 1971۱ میں بگ باس نامی فلم میں بطور لیڈنگ رول کام کیا تھا،جو چائنا کی فلم تھی۔ اسی فلم کی وجہ سے بروسلی پوری دنیا میں مشہور ہوئے۔ بروسلی اپنے فن میں اتنے ماہر تھے کہ ان کی کک کی اسپیڈ اتنی تیز ہوا کرتی تھی کہ فلم بناتے وقت ڈائرکٹر کو ایڈیٹنگ کر کے ان کی اسپیڈ کو کم کرنا پڑتا تھا۔ 1972 میں فلم وے آف ڈریگن میں بروسلی نے اپنی کثیر جہتی اداکاری کا ثبوت دیا۔ وارنر برادرس بروسلی کی ایکٹنگ اور صلاحیت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے فلم ’انٹر دی ڈریگن‘ بنائی لیکن بدقسمتی سے اس فلم کی ریلیز کے تین ہفتے قبل 20جولائی 1973 کو بروسلی کی پراسرار موت ہوگئی۔ ان کی موت کے بعد جب یہ فلم ریلیز ہوئی تو اس نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے لہرا دیئے ۔ بروسلی کی بیٹی شینن لی نے اپنے والد پر ایک دستاویزی فلم بنائی ہے جس میں انھیں ایک اسٹار، ایک جنگجو اور ایک فلسفی کے طور پر پیش کیا گیا ہے ۔ اپنے ایک انٹرویو میں بروسلی نے کہا تھا :جانتے ہیں، میں اپنے بارے میں کس طرح سوچتا ہوں۔ ایک انسان ہونے کے ناطے آسمان اور جنت کے نیچے پوری دنیا ایک خاندان ہے ۔