بریلی 21 اکتوبر(یو این آئی) اتر پردیش کے ضلع بریلی کے بارہ دری علاقے میں پولیس نے غیر قانونی طور پر مذہب تبدیلی کرانے والے ایک گروہ کا انکشاف کرتے ہوئے ایک پادری سمیت تین افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ یہ گروہ غریب اور کمزور طبقے کے لوگوں کو لالچ دے کر عیسائی مذہب اختیار کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ سلسلہ کب سے جاری تھا اور اب تک کتنے افراد ان کے جال میں پھنس چکے ہیں۔ تھانہ بارہ دری کے انچارج دھننجے پانڈے نے بتایا کہ سوبھاش نگر کے رہائشی رشبھ ٹھاکر اور نکتیا (تھانہ کینٹ) کے رہائشی نردوش راٹھور نے تحریر دی کہ کچھ عیسائی مشنری سے وابستہ لوگ سپر سٹی علاقے میں کرائے کے مکان میں رہ کر ہندو خواتین اور بچوں کو لالچ دے کر زبردستی مذہب تبدیل کروا رہے ہیں۔ بتایا گیا کہ یہ لوگ اتوار کے روز دعائیہ پروگرام کے نام پر مذہبی اجتماعات کرتے ہیں، جہاں ہندو خواتین اور بچوں کو عیسائی مذہب کے اصول و تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا ہے ۔
پادری سُمِت میسی نے پولیس سے پوچھ گچھ میں تسلیم کیا کہ وہ لوگوں کو عیسائیت کی تعلیم دے رہا تھا۔ رشبھ ٹھاکر اور نردوش راٹھور کی شکایت پر پولیس نے بی این ایس کی دفعہ 299 اور اتر پردیش میں جبر تبدیلی مذہب ایکٹ 2021 کی دفعہ 3 اور 5(1) کے تحت مقدمہ درج کیا۔ ملزمان سُمِت میسی، امِت میسی عرف اکشے میسی اور سرِتا (اہلیہ دیویندر) کو گرفتار کر کے پیر کو جیل بھیج دیا گیا۔ تحقیقات کے دوران پادری سُمِت میسی نے انکشاف کیا کہ وہ لوگ غریب، دلت، پسماندہ اور کمزور طبقے کے افراد کو نشانہ بناتے تھے ۔ انہیں عیسائی مذہب اختیار کرنے پر آمادہ کرتے اور بہتر علاج، تعلیم اور زندگی کا جھانسہ دیتے تھے ۔ اس طرح کئی خواتین اور بچوں کو عیسائیت میں تبدیل کیا گیا۔ تھانہ انچارج دھننجے پانڈے نے بتایا کہ پولیس تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مذہب تبدیلی سے پہلے یہ لوگ متاثرین کے ذہن پر اثر ڈالتے پھر جادو ٹونا یا ٹوٹکوں کے ذریعے انہیں اپنے قابو میں کرنے کا دعویٰ کرتے ۔ اس کے بعد انہیں بائبل اور دیگر عیسائی مذہبی کتابوں کی تعلیم دی جاتی تھی اور رفتہ رفتہ انہیں عیسائی مذہب اختیار کرنے کے لیے تیار کیا جاتا تھا۔