بریگزٹ معاہدے پر تھریسامے کی تاریخی شکست

,

   

٭ برطانوی اخبارات کے ملے جلے تاثرات
٭ یوروپی یونین کو مایوسی

لندن۔ 16جنوری (سیاست ڈاٹ کام) برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے علیحدگی کے وزیر اعظم تھریسامے کے بل کو واضح اکثریت سے مسترد کردیا جس کے بعد بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ بحث کی جائے گی۔ایوان زیریں میں اس بدترین شکست کے بعد تھریسامے کو چہارشنبہ کو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑے گا۔وزیراعظم تھریسا مے نے دارالعوام میں اپنی حکومت کی تاریخی شکست کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ارکان کو عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا موقع دیا جائے گا۔ وہ پہلے تو اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ کیا ارکان پارلیمان کو ابھی تک ان کی حکومت پر اعتماد ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ بریگزٹ کی متبادل حکمت عملی کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گی اور اس کے بعد ایک مرتبہ پھر یورپی یونین کے پاس جائیں گی۔ برطانیہ میں لیبر پارٹی کے سربراہ اور حزب اختلاف کے رہنما جیریمی کاربائن نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدہ کے مسترد ہونے کے بعد تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم ِ اعتماد پیش کی۔مسٹر کاربائن نے کہا،

1920ء کے بعد پارلیمان میں کسی جماعت کی یہ سب سے بڑی شکست ہے اور حکومت دوسری جماعتوں سے رجوع کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے ۔تھریسامے کی حکومت نے عوام اور پارلیمنٹ کا اعتماد کھو دیا ہے ۔یورپی یونین سے علیحدگی کے وزیر اعظم تھریسامے کے معاہدے پر برطانوی دارالعوام میں منگل کو ووٹنگ ہوئی جس میں 432 اراکین نے اس کے خلاف ووٹ دیے جبکہ 202 ارکان نے وزیر اعظم کی حمایت کی ہے ۔دریں اثناء بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد یورپی یونین ( ای یو ) کے رکن ممالک نے افسوس اور مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔فرانس کے صدر امانوئل میکران نے تجویز گرنے کے بعد خبردار کیا کہ بریگزٹ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ نقصان برطانیہ کے شہریوں کا ہی ہوگا۔ جرمنی کے وائس چانسلر اولاف اسکولج نے منگل کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین دونوں کے لئے افسوسناک بتایا۔ آئر لینڈ کی حکومت نے بیان جاری کرکے کہا کہ اس معاہدہ کا مسترد ہونے کا اسے بے حد افسوس ہے ۔ یہ آئر لینڈ کی سرحدوں کی سختی کو کم کرنے کا بہترین طریقہ تھا۔ حکومت نے زور دے کر کہا کہ اس معاملے پر پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا تھا۔ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے کہا کہ ان کی حکومت یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان طے ہوئے معاہدے کی حمایت میں تھی۔بیلجئیم کے وزیر اعظم چارلس مائیکل نے برطانیہ کے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ انہیں کرنا چاہیے تھا اور انہیں اپنے فیصلے کی ذمہ داری لینی ہوگی۔واضح رہے کہ برطانوی دارالعوام میں منگل کی شب بریگزٹ معاہدے پر ہونے والی ووٹنگ میں حکومت کو 230 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ وزیراعظم مے کی یہ شکست برطانوی پارلیمانی تاریخ میں کسی بھی حکومت کی سب سے بڑی شکست ہے ۔ دوسری طرف برطانوی اخبارات نے بھی ملے جلے تاثرات اور خصوصی اداریئے تحریر کئے جن میں یہ اعتراف کیا کہ بریگزیٹ معاہدہ مسترد ہونا دراصل تھریسامے کی شکست فاش ہے۔ دی ڈیلی ٹیلیگراف، ڈیلی میرراور دی ڈیلی میل نے وزیراعظم کو ایک ’’توہین انگیز ‘‘ شخصیت قرار دیتے ہوئے نوڈیل، نوہوپ ، نو کلیو اور نوکانفیڈنس جیسی سرخیاں لگائیں۔