پونہ۔19 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان بھر میں پانی کی شدید قلت پیدا ہورہی ہے، خاص کر ریاست مہاراشٹرا کے بے شمار شہر اور گائوں کے شہری اور دیہاتی کافی پریشان ہیں ان حالات میں پونہ کی ایک مسجد کی انتظامی کمیٹی نے پانی کی بچت کا ایک بہترین حل نکالا ہے۔ کمیٹی نے مسجد میں ایسے نل یا ٹوٹیاں نصب کروائیں ہیں جس سے پانی کی بچت ہورہی ہے۔ مثال کے طور پر پہلے مصلیوں کی جانب سے وضو کے دوران جس مقدار میں پانی استعمال کیا جاتا تھا اب خصوصی ڈیزائن کے نلوں کے نتیجہ میں 60 تا 70 فیصد پانی کی بچت ہورہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پونہ کی بزم مدینہ مسجد رام واڑی میں ایسی ٹوٹیاں نصب کی گئی ہیں جس سے وضو کے دوران پانی کی کافی بچت ہونے لگی ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے فی مصلی جو پانی وضو کے دوران استعمال کیا جاتا تھا اس پانی میں 60 تا 70 فیصد پانی کی بچت ہونے لگی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ رام واری مسجد پونہ کی ان 7 مساجد میں سے ایک ہے جہاں ممبئی کی کمپنی ہواوالفس کے تیار کردہ نل لگائے گئے ہیں آپ کو بتادیں کہ پانی کی بچت کرنے والے ان نلوں کی تاحال ملک کی 120 مساجد میں تنصیب عمل میں آئی ہے۔ اس فرم کے شریک مالک فیصل ہوا کے مطابق وضو کے دوران جب کوئی مصلی اپنے ہاتھ چہرہ پائوں اور ٹخنے وغیرہ دھوتا ہے تو اس دوران پانی نلوں سے مسلسل بہتا رہتا ہے لیکن ایسی ٹوٹیاں بھی ہیں جو چھونے سے چلتی ہیں یا پانی کی نکاسی عمل میں لاتی ہیں ورنہ بند ہوجاتی ہیں۔ ان میں حساس قسم کے سنسر لگائے گئے ہیں ٹوٹیاں کو چھونے پر ہی پانی کا بہائو شروع ہوجاتا ہے لیکن فیصل کہتے ہیں کہ اس قسم کے نسل کافی مہنگے ہیں۔ ایسی مساجد اور مدارس میں انہیں استعمال نہیں کیا جاسکتا جن کی کوئی آمدنی یا ذریعہ آمدنی نہیں ہوتا تاہم ان کی کمپنی نے اس کا حل بھی نکالا ہے۔ انہوں نے اپنی کمپنی کی جانب سے استعمال کی جانے والی ٹکنالوجی کے بارے میں بتایا کہ ان کے تیار کردہ نل یا ٹوٹیوں میں مولڈیڈ والوز (نیچے کی طرف موڑے ہوئے والو) استعمال کئے گئے ۔ ان میں جائے اسٹک فٹ کئے گئے۔ پانی حاصل کرنے کے لیے جائے اسٹک کو حرکت دینی پڑتی ہے۔
کولکتہ میں رہائشی عمارت شعلہ پوش
کولکتہ۔ 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایک رہائشی عمارت کی تیسری منزل پر آگ بھڑک اٹھی ۔ فائر بریگیڈ کے عہدیدار نے کہا کہ کسی بھی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ آگ بجھانے کیلئے 8 فائر انجن چار گھنٹے تک استعمال کئے گئے۔ دو آدمیوں کو بچا لیا گیا جو عمارت میں پھنسے ہوئے تھے۔
