بستی دواخانوں سے استفادہ کنندگان کی تعداد میں اضافہ

   

ڈاکٹرس سے تشخیص کے بعد ادویات کی فراہمی، مزید علاقوں میں دواخانوں کے قیام کی ضرورت

حیدرآباد۔11جولائی (سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے بستی دواخانوں سے استفادہ حاصل کرنے والے شہریوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے لگا ہے اور مریض اپنے معمولی امراض کے لئے بستی دواخانوں سے رجوع ہورہے ہیں ۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں چلائے جانے والے بستی دواخانوں میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرس کی جانب سے ادویات تجویز کرنے کے علاوہ حکومت کی فراہم کردہ ادویات بھی دی جا رہی ہیں اور مریضوں کو ان دواخانوں میں خدمات انجام دینے والے عملہ پر اعتماد پیدا ہونے لگا ہے لیکن اب بھی شہر کے کئی علاقوں بالخصوص مسلم سلم بستیوںمیں ان بستی دواخانوں کی شدید ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کیونکہ 150 سے زائد دواخانوں کے آغاز کے باوجود اب بھی جی ایچ ایم سی حدود میں کئی ایسے بلدی حلقہ جات ہیں جہاں کوئی بستی دواخانہ نہیں ہے اور ان علاقوں کے عوام کی جانب سے بستی دواخانوں کے آغاز کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ٹولی چوکی ‘ مہدی پٹنم‘ گھانسی بازار‘ شاہ علی بنڈہ ‘ سنتوش نگرکے علاوہ کئی بلدی حلقہ جات میں بستی دواخانوں کے قیام کے سلسلہ میں متعدد نمائندگیاں کی جاچکی ہیں اس کے علاوہ دیگر کئی بلدی حلقہ جات سے تعلق رکھنے والے عوام کی جانب سے ان کے علاقو ں میں بستی دواخانہ کے قیام کا مطالبہ کیا جا رہاہے۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے دہلی میں ریاستی حکومت کے محلہ کلینک کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ منصوبہ تیار کیا تھا اور ابتداء میں پائیلٹ پراجکٹ کے طور پر ریاستی حکومت کی جانب سے ان دواخانوں کا قیام عمل میں لایا گیا لیکن اب ان دواخانوں میں مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت کے علاوہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیدار ان میں مزید اضافہ کی گنجائش کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مسلم علاقو ںمیں بستی دواخانوں کے قیام کے سلسلہ میں موصول ہونے والی نمائندگیوںکے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ ان نمائندگیوں کی مؤثر بنانے کے اقدامات منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے کئے جا سکتے ہیں اور اگر منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے ہر علاقہ بالخصوص غریب مسلم بستیوں میں ان دواخانوں کے قیام کے سلسلہ میں سنجیدہ اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں شہریوں کو کافی سہولت حاصل ہونے لگے گی کیونکہ خانگی ڈاکٹرس اور کلینکس میں جو ادویات تجویز کئے جاتے ہیں ان کی قیمت کے علاوہ ڈاکٹرس کی فیس بھی کافی زیادہ ہوتی جارہی ہے اسی لئے عوام کی بڑی تعداد ان بستی دواخانوں سے رجوع ہوتے ہوئے اپنے علاج کو ترجیح دینے لگے ہیں۔