بس سانحہ کے جاں بحق زائرین کے رشتہ داروں کی حیدرآباد واپسی

   

صدرنشین حج کمیٹی خسرو پاشاہ نے استقبال کیا، زخمی شعیب تیزی سے روبہ صحت
حیدرآباد 27 نومبر (سیاست نیوز) مدینہ منورہ کے قریب 17 نومبر کو پیش آئے بس سانحہ میں جاں بحق ہونے والے 45 عازمین عمرہ کے رشتہ دار تدفین اور عمرہ کی ادائیگی کے بعد آج حیدرآباد واپس ہوئے۔ شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ پر 38 رشتہ داروں کا استقبال صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی مولانا غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ نے کیا۔ حکومت کی جانب سے رشتہ داروں کی روانگی کا انتظام کیا گیا تھا اور سرکاری خرچ پر تمام اُمور کی تکمیل کی گئی۔ بس سانحہ میں 45 عازمین جاں بحق ہوئے اور واحد زخمی نوجوان شعیب مدینہ منورہ کے ہاسپٹل میں زیرعلاج ہے اور تیزی سے روبہ صحت ہے۔ جنت البقیع میں تدفین کی تکمیل کے بعد تلنگانہ حکومت اور حج کمیٹی کی جانب سے تمام رشتہ داروں کو عمرہ کی سعادت سے سرفراز کیا گیا۔ حیدرآباد واپس ہونے والے رشتہ داروں نے تلنگانہ حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی سے اظہار تشکر کیا جنھوں نے فی کس 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کے علاوہ سرکاری خرچ پر رشتہ داروں کو مدینہ منورہ روانہ کیا تاکہ ڈی این اے ٹسٹ اور تدفین کے موقع پر موجود رہیں۔ جاں بحق زائرین کے رشتہ دار 18 نومبر کو مدینہ منورہ روانہ ہوئے تھے اور ڈی این اے ٹسٹ کے علاوہ دیگر سرکاری اُمور کی تکمیل کے بعد 22 نومبر کو بعد نماز ظہر نماز جنازہ ادا کی گئی اور جنت البقیع میں تدفین عمل میں آئی۔ مرکزی حکومت نے گورنر آندھراپردیش جسٹس عبدالنذیر کی قیادت میں 2 رکنی ٹیم کو روانہ کیا تھا جبکہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے وزیر اقلیتی بہبود محمد اظہرالدین، سکریٹری اقلیتی بہبود بی شفیع اللہ اور رکن اسمبلی ماجد حسین مدینہ منورہ روانہ ہوئے اور انتظامات کی نگرانی کی۔ ریاض میں ہندوستانی سفیر اور جدہ میں قونصل جنرل نے مقامی سعودی حکام سے مسلسل ربط قائم رکھتے ہوئے عاجلانہ تدفین کو یقینی بنایا۔ رشتہ داروں کے استقبال کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ نے بتایا کہ زخمی نوجوان شعیب کی حالت مستحکم ہے اور اُن کے علاج کی عاجلانہ تکمیل اور واپسی کے سلسلہ میں 2 افراد مدینہ منورہ میں متعین کئے گئے ہیں۔ اُمید کی جارہی ہے کہ اندرون 10 یوم ڈاکٹرس اُنھیں سفر کی اجازت دیں گے۔ مولانا خسرو پاشاہ نے کہاکہ تلنگانہ حکومت نے اندرون 24 گھنٹے رشتہ داروں کی روانگی کا انتظام کیا اور جن کے پاس پاسپورٹ نہیں تھے اُنھیں نئے پاسپورٹ جاری کئے گئے۔ تدفین کے مرحلہ کی تکمیل کے بعد رشتہ داروں کو مکہ مکرمہ منتقل کیا گیا جہاں اُنھوں نے عمرہ کی سعادت حاصل کی۔ ایرپورٹ پر رشتہ داروں کے استقبال کے لئے جاں بحق زائرین کے دوست احباب اور رشتہ داروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔1