’بطور قائد اپوزیشن اندرون ایک سال عوامی مسائل کو شدت سے اٹھایا‘

   

راہول گاندھی نے نیوز لیٹر کے ذریعہ اپنے کاموں کو ذرائع ابلاغ کے ساتھ شیئر کیا

نئی دہلی، 2 جولائی (یواین آئی) کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنے ایک سالہ دور کو یادگار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران انہوں نے پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل کو شدت کے ساتھ اٹھایا اور لوگوں کو بے خوف ہو کر اپنے حقوق کے بارے میں بات کرنے کی ترغیب دی، ساتھ ہی آئین کے تحفظ کے لیے اپنی جنگ مضبوطی سے لڑی۔ چہارشنبہ کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں، راہول گاندھی نے کہا کہ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف کے طور پر ایک سال مکمل کرنے پر، میں آپ کے ساتھ پورے سال کی یادیں، تجربات اور آئین کے تحفظ کے لیے اپنی لڑائی شیئر کر رہا ہوں۔ میں اپنی پارلیمانی تقریروں، ہندوستانی معیشت کے لیے اپنے ویژن اور 2024 لوک سبھا انتخابات میں انڈیا الائنس کی جیت کے پیچھے کے عوامل، منی پور کے لوگوں سے لے کر کسانوں تک، آنگن واڑی کارکنوں سے لے کر دلت نوجوانوں تک – ملک بھر کے لوگوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کی تفصیل شیئر کررہاہوں۔ محبت اور سچائی کے راستے پر آپ کے ساتھ ہوں۔ قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اپنے سال بھر کے پروگراموں کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں انہوں نے 115 سے زائد عوامی رابطہ کیا، پارلیمنٹ میں 16 تقاریر کیں اور 35 سے زائد سرکاری پروگراموں میں شرکت کی۔ وہ 60 سے زائد عوامی جلسوں اور 16 پریس کانفرنسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک عوام کی آواز اٹھائی ہے اور خاص طور پر ملک کی 90 فیصد آبادی کو متاثر کرنے والے مسائل کو اٹھایا ہے ۔ کانگریس پارٹی نے ایک نیوز لیٹر کے ذریعہ راہول گاندھی کے ذریعہ کئے گئے کاموں کو پریس کے ساتھ شیئر کیا اور کہا کہ اس مدت کے دوران انہوں نے ملک کی معیشت اور شراکت کے لئے ایک نیا وژن پیش کیا ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ انہوں نے پیداوار اور ٹیکنالوجی پر ملکی معیشت کی ترقی کے لیے اپنا وژن پیش کیا ہے اور ترقی کے ماڈل کو خوشحالی اور شراکت داری پر مرکوز کیا ہے اور پیداواری نظام میں محروم طبقے کے کردار کو بڑھانے پر زور دیا ہے ۔ راہول گاندھی نے آپریشن سندور اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان، آنگن واڑی کارکنوں کے اعزازیہ کا مسئلہ اٹھانے ، منی پور میں امن قائم کرنے ، مزدوروں کے حقوق کو اہمیت دینے ، منشیات کے استعمال کے خلاف آواز بلند کرنے اور پارلیمنٹ میں کسانوں کی آواز اٹھانے سمیت کئی مسائل بھی اٹھائے ۔