حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی ، والدین و سرپرست پریشان
حیدرآباد۔حکومت تلنگانہ کے محکمہ تعلیم کی جانب سے نویں اور دسویں جماعت کیلئے امتحانات منعقد کرنے اور کلاسس کے انعقاد کا اعلان کیا گیاہے لیکن دونوں شہروں میں کئی اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے آٹھویں جماعت کے امتحانات کے نہ صرف منعقدکرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں بلکہ امتحانات کے لئے انہیں اسکول پہنچنے کی ہدایات جاری کرنے کے علاوہ سخت رہنمایانہ خطوط کی اجرائی عمل میں لائی جا رہی ہے جو کہ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں پر نئے مالی بوجھ کو عائد کرنے کے مترادف ہے۔اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات میں کہا جار ہاہے کہ شہر حیدرآبا دکے کئی اسکولوں کی جانب سے کورونا وائرس کے محفوظ رہنے کی کٹس کو تجارت کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ کلاس روم میں جو امتحان منعقد ہونے جا رہے ہیں ان امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ کو لازمی طور پر اسکول میں فروخت کئے جانے والے ماسک‘ فیس شیلڈ ‘شو کوور‘ ہیڈ کوور‘ گلوز‘حاصل کرنے کے لئے کہا جارہاہے جو کہ اولیائے طلبہ و سرپرستوں پر بوجھ کے مترادف ہے ۔ریاستی حکومت اور محکمہ تعلیم کی جانب سے واضح کیا جاچکا ہے کہ ریاست میں نویں اور دسویں جماعت کے لئے باضابطہ کلاسس کا اہتمام اور ان کے امتحانات منعقد کئے جائیں گے اور جن جماعتوں کے لئے آن لائن کلاسس منعقد کئے جا رہے ہیں ان کے امتحانات بھی آن لائن ہی ہوں گے لیکن دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں طلبہ پر امتحانات میں شرکت کے لئے دباؤ ڈالا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ طلبہ کو امتحان تحریر کرنے کیلئے لازمی طور پر اسکول پہنچنا ہوگا۔اسکول انتظامیہ کا استدلال ہے کہ آن لائن امتحانات کی تحریر طلبہ کے لئے مشکل ہوگی اسی لئے انتظامیہ کی جانب سے سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ امتحانات منعقد کرنے پر غور کیا جا رہاہے لیکن اسکول انتظامیہ کی جانب سے محکمہ تعلیم اور اولیائے طلبہ کی جانب سے کئے جانے والے اعتراضات کا بھی جائزہ لیا جا رہاہے۔عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت کے احکامات کے مطابق ہی امتحانات کے انعقاد کی اجازت دی جائے گی۔
