بغدادمیں علاقائی کانفرنس ، ایران اور سعودی عرب شریک

,

   

بغداد۔21اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب اور ایران سمیت عراق کے چھ ہمسایہ ملکوں کی ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس ہفتے کو دارالحکومت بغداد میں منعقد ہوئی جس میں شریک ممالک میں عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی یک زبان میں مخالفت کی۔’عراق: ترقی اور استحکام’ کے نام سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں جنگ سے تباہ حال ملک عراق میں گہرے مفادات رکھنے والے عراق کے ہمسایہ ملکوں نے عراق کی ترقی، تعمیر نو اور استحکام کے لیے بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔عراق کی پارلیمانی تاریخ کے سب سے کم عمر سپیکر محمد الحلبوسی کی دعوت پر منعقد ہونے والی یہ ایک روزہ کانفرنس تین گھنٹے ہی جاری رہی۔ اس کانفرنس میں ترکی سعودی عرب، اردن، شام اور کویت کے قانون اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی جب کے ایران کی نمائندگی ایران کی شوری کے ایک اعلی عہدِدار نے کی۔کانفرنس کے بعد شرکاء کی طرف سے کسی بڑی سفارتی پیش رفت کا دعویٰ سامنے نہیں آیا تاہم شدید باہمی اختلافات رکھنے والے ان ملکوں کے نمائندوں کو ایک جگہ جمع ہوجانا ہی ایک بڑی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔اس کانفرنس کا اہتمام کر کے عراقی حکومت نے دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ عراق مشرق وسطی میں اختلافات میں الجھے ہوئے ملکوں کے درمیان ایک غیر جانب فریق کی حیثیت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔عراق کے وزیر اعظم عدل عبدل مہدی نے حال ہی میں ایران اور سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات سنہ دو ہزار سولہ سے قطعی طور پر منقطع ہیں اور وہ خطے میں باالواسطہ جنگوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ایران اور ترکی شام میں جاری جنگ میں مخالف دھڑوں کی حمایت کر رہے۔ بغداد شام کی عرب لیگ میں واپسی کی کوششیں بھی کر رہا ہے۔اس کانفرنس میحں محمد الہلبوسی کا کہنا تھا کہ عراق اپنے بھائیوں اور پڑوسیوں کی مدد سے ایک مرتبہ پھر مستحکم ہے۔ میں ان سب دوستوں کا مشکور ہوں کہ وہ مشکل حالات میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے، تاوقتکہ ہم نے عسکری طور پر سے دہشتگردی کو کمزور نہیں کر دیا۔ لیکن ابھی تک دہشتگردی کو نظریاتی طور پر ختم نہیں کر سکیں ہیں۔