بغداد میں سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں

   

بغداد ۔ 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عراق کے دارالحکومت بغداد میں پیر کی صبح راستوں کی ناکہ بندی دیکھنے میں آئی۔ اس دوران سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ نمائندوں کے مطابق سیکورٹی فورسز کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں جنہوں نے دارالحکومت میں “محمد القاسم” کے بنیادی اہمیت کے حامل راستے اور بغداد کو نصیریہ سے ملانے والے بین الاقوامی ہائی وے بند کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ میسان اور دارالحکومت بغداد کو جوڑنے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔اس دوران عراقی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔عراقی سیکورٹی میڈیا نے باور کرایا ہے کہ بغداد کی کارروائیوں کا مقصد اْن تمام راستوں کو کھول دینا ہے جن کو مظاہرین نے بند کرنے کی کوشش کی۔ عراقی سیکورٹی فورسز نے راستے بند کرنے کی کوشش کرنے والے ایک گروپ کو حراست میں لے لیا۔ادھر ملک کے وسطی حصے میں مذکورہ نمائندے نے بتایا کہ مظاہرین نے واسط صوبے کے شہر کوت میں مرکزی راستے بند کر دیے۔ عراق کے جنوبی علاقوں میں کشیدگی بڑھ جانے کی توقع کے ساتھ سیکورٹی فورسز کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔مظاہرین کی جانب سے دیوانیہ کو عراق کے دیگر صوبوں سے ملانے والے ہائی وے کو بھی بند کر دیا گیا۔واضح رہے کہ مظاہرین کی جانب سے اپنے مطالبات پر عمل درامد کے لیے ملکی حکام کو دی گئی مہلت پیر کے روز ختم ہو چکی ہے۔ ان مطالبات میں سرفہرست سیاسی جماعتوں کے کوٹے اور سیاسی شخصیات سے دور ایک عارضی حکومت تشکیل دینا، قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا اجرا اور مظاہرین کے قتل اور کارکنان کے اغوا کی تحقیقات کرانا ہے۔درالحکومت بغداد کی روش کو اپناتے ہوئے گذشتہ روز اتوار کو عراق کے جنوب میں متعدد صوبوں میں راستے اور پْلوں کو بند کر دیا گیا اور اسکولوں اور دفاتر کو تالا لگا دیا گیا۔جنوبی عراق میں ذی قار اور دیوانیہ کے صوبوں میں مظاہرین کفن پہن کر سڑک پر نکلے۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ پیر کے روز مظاہروں کے لیے سرکاری لباس ہے۔ بابل اور واسط کے صوبوں میں بھی مظاہرین نے پیر کے روز اسکولوں اور سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کر دیا۔ادھر بصرہ میں بھی احتجاج کرنے والے دیگر صوبوں کے مقابلے میں پیچھے نہیں رہے۔ انہوں نے سرکاری دفاتر اور اسکولوں مقفل کرنے اور راستوں کو بند کر دینے کا مطالبہ کیا۔