بلجیم میں ذبیحہ پر پابندی،مسلمانوں اور یہودیو ں میں تشویش

   

بروسیلز ،3جنوری(سیاست ڈاٹ کام)بلجیم کے ناردرن فلاندر کے علاقوں میں ذبیحہ اور کوشر پر پابندی نے مسلمانوں اور یہودیوں میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق فلامش پارلیمنٹ نے 2017 میں جانوروں کی بہبود کی تنظیموں کے دباؤ پر حلال اور کوشر پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا جس کا اطلاق یکم جنوری 2019 سے کیا جانا تھا ۔ جانوروں کی بہبود کی تنظیموں کا موقف اور دبا ؤ تھا کہ مسلمان اور یہودی ذبح سے قبل جانور کو بیہوش کریں تاکہ اسے کم سے کم تکلیف ہو جبکہ دونوں مذاہب میں ذبح سے قبل ایسا کرنا ممنوع اور حرام ہے ۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اس مسئلہ پر بحث چل رہی تھی لیکن کوئی حل سامنے نہیں آ پا رہا تھا ۔اسی تنازعہ کے باعث بلجیم کے کئی علاقوں میں عید االاضحیٰ پر قربانی کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔ دوسری جانب اس قانون کے نفاذ پر مسلمانوں اور یہودیوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادیوں کے خلاف جرم قرار دیا ہے ۔ یاد رہے کہ بلجیم میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 11.5 فیصد اور یہودیوں کی آبادی کا تناسب 0.4 فیصد ہے۔