بلدیہ سدی پیٹ کی رائے شماری پر عوام کا تجسس بعض مقامات پر ٹی آر ایس کو جھٹکہ لگنے کا امکان

   

سدی پیٹ: سدی پیٹ کے بلدی انتخابات میں جملہ رائے دہی کا فیصد 67.08 اور 34455 خواتین ،33077 نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اس طرح خواتین کا فیصد 65.14 اور مرد کا فیصد 69.7 رہا۔ خاص بات یہ رہی کہ کئی رائے دہندوں کے نام ان کے اصل مقام کی بجائے دوسرے علاقوں کی فہرست میں پائے گئے۔ ایک ہیے گھر کے چار افراد میں سے دو کے نام دوسرے علاقوں کی فہرست میں پیائے گئے جس کی وجہ سے رائے دہندے تذبذب کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے وہ اپنا ووٹ استعمال کرنے سے محروم رہے۔ کئی رائے دہندوں کے نام ووٹر لسٹ میں نہیں پائے گئے جبکہ برسوں سے وہ اسی مقام پر رہتے ہیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، ایک اہم سوال ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رائے دہی کے فیصد کو کم کرنے کیلئے ارباب مجاز نے اس طرح کی حرکت کی ہو کیونکہ ایک ایک وارڈ میں 300 سے لیکر 400 رائے دہندوں کے نام فہرست سے غائب رہے۔ سب سے زیادہ رائے دہی وارڈ نمبر 2 میں ہوئی اور سب سے کم رائے دہی وارڈ 7 میں ہوئی۔ سدی پیٹ کے بلدی حدود میں سابق میں 34 وارڈ تھے جس کی حد بندی کرتے ہوئے اب 43 وارڈ کردیئے گئے ۔ رائے دہی کا مرحلہ پرسکون انداز میں گذرگیا لیکن اب عوام کی توجہ نتائج پر مرکوز ہوچکی ہے۔ ہر مقام پر عوام میں تجسس دیکھا جارہا ہے خانگی محفلیں ہوں یا پھر کوئی سرکاری پروگرام ہو چوراہا اور ہر جگہ پر ایک دوسرے سے نتائج کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ بعض مقامات پر یہ بھی دیکھا گیا کہ سرکاری امیدواروں کے مقابل آزاد باغی بی جے پی، کانگریس، مجلس کے امیدوار سبقت لے جانے کی کوشش میں رہے۔ بلدی انتخابات کے دوران یہ بات قابل ذکر ہے کہ انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لئے کئی ریاستی سطح کے قائدین نے حصہ لیا۔ رائے دہندے یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ آیا یہ بلدی انتخابات ہیں یا پھر اسمبلی یا پارلیمنٹ کے انتخابات ہیں۔ واضح رہے کہ رائے شماری 3 مئی کو 8 بجے سے اندور کالج میں شروع ہوگی اور پولیس کا کافی بندوبست کیا جارہا ہے اور امید ہے کہ 43 وارڈس کے نتائج ایک بجے سے قبل آجائیں گے۔ نتائج کے دوران اگر باغی یا آزاد و دیگر پارٹی امیدوار 4 یا 6 نشستیں بھی حاصل کرلیتے ہیں تو یہ بات برسراقتدار جماعت کیلئے تشویشناک ثابت ہوگی۔ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کانگریس صفر، بی جے پی 6 ، مجلس 2 اور آزاد و باغی 5 کامیاب ہوسکتے ہیں۔ تمام امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہے اور 3 مئی کو کس کی قسمت میں کامیابی آتی ہے یہ اسی دن معلوم ہوگا۔