بلدیہ میں مالی بحران، ملازمین جنوری کی تنخواہ سے محروم

   


حکومت بھی تعاون کے موقف میں نہیں، ملازمین اور پنشنرس میں بے چینی
حیدرآباد۔ فروری کے آغاز کو ایک ہفتہ مکمل ہوچکا ہے لیکن گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے ملازمین اور پنشنرس کو ابھی تک تنخواہ اور پنشن ادا نہیں کئے گئے۔ کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں میونسپل کارپوریشن کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی اور بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن مالیاتی بحران کا شکار ہے اور وہ ملازمین کو جنوری کی تنخواہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ 10 دن گذرنے کے باوجود تنخواہ اور پنشن سے محرومی کے سبب ملازمین اور پنشنرس میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو کارپوریشن کے ملازمین کو تنخواہ ادا کی جاتی رہی لیکن مالیاتی بحران نے صورتحال کو تبدیل کردیا۔ کارپوریشن کو امید تھی کہ موجودہ حالات میں حکومت اس کے بچاؤ کیلئے پیشقدمی کرے گی لیکن حکومت کی جانب سے فنڈز کے بارے میں کوئی تیقن نہیں دیا گیا ہے۔ کورونا وباء اور پھر بارش و سیلاب کی صورتحال کے دوران کارپوریشن کی آمدنی متاثر رہی۔ کارپوریشن کی جانب سے سیلاب کے متاثرین میں امداد کی تقسیم نے بھی مالی صورتحال کو کمزور کردیا ہے۔ کارپوریشن کی جانب سے ہر ماہ ملازمین کی تنخواہوں پر 134 کروڑ خرچ کئے جاتے ہیں اور دفاتر کے مینٹننس کیلئے مزید 30کروڑ کی ضرورت پڑتی ہے۔ مختلف تعمیری سرگرمیوں کیلئے کنٹراکٹرس کو ہر ماہ تقریباً 40 کروڑ کے بلز ادا کئے جاتے ہیں۔ سڑکوں اور عمارتوںکی نگہداشت اور مرمت کیلئے کارپوریشن کو 60 تا 100 کروڑ روپئے درکار ہیں۔ مالیاتی بحران کے سبب عہدیداروں نے حکومت سے امداد کی اپیل کی ہے۔ حکام نے تمام زیر التواء بلز کی ادائیگی کو روک دیا ہے جس کے نتیجہ میں کنٹراکٹرس نے بھی تعمیری کاموں کو روک دیا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن ایمپلائز یونینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ریٹائرڈ عہدیداروں اور ملازمین کا دوبارہ تقرر کرتے ہوئے انہیں لاکھوں روپئے تنخواہ ادا کی جارہی ہے۔ کارپوریشن کو اس طرح کے زائد اخراجات سے گریز کرنا چاہیئے۔