بلدیہ کی جانب سے خود روزگار حاصل کر رہے نوجوانوں کو ہراسانی

   

لائسنس کے باوجود قوانین کی خلاف ورزی کا دعوی ۔ اقربا پروری کے تحت کارروائی کا شبہ
حیدرآباد۔3مارچ(سیاست نیوز) ریاستی حکومت بیروزگار نوجوانوں کو بھتہ دینے کی بات کررہی ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے بیروزگاروں کو پکوڑے بیچنے کی ترغیب دی جا رہی ہے اور جو بے روزگار نوجوان اپنے طور پر کاروبار کا آغاز کر رہے ہیں انہیں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کی ہراسانی کا سامنا ہے۔شہر کے بلدی امور کے نگران ادارہ کی جانب سے بے روزگار نوجوانوں اور متلاشیان روزگار کو جاب میلوں کے ذریعہ ملازمت کی فراہمی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن اسی بلدیہ کی جانب سے برسر روزگار نوجوانو ںکو ہراساں کرکے انہیں روزگار سے محروم کیا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ بلدی قوانین کو پورا نہ کرنے پر کاروائی کی جا رہی ہے جبکہ جن نوجوانوں کو ہراسانی کا یہ واقعہ پیش آیا ہے وہ بلدی قوانین اور لائسنس حاصل کرکے کاروبار کر رہے تھے لیکن عہدیداروں کے رشتہ داروں کو ان کے کاروبار سے شکایت تھی تو عہدیداروں نے اپنے ماتحتین کو ہدایات جاری کرکے کاروبار بند کروا دیئے ہیں۔ حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود تجارتی اداروں کو لائسنس کی اجرائی اور انہیں اجازت کی فراہمی کی ذمہ داری جی ایچ ایم سی کے دائرہ کار میں موجود ہے اور جی ایچ ایم سی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے متعدد دعوے کئے جا تے رہے ہیں لیکن اس کے برعکس جی ایچ ایم سی عہدیداروں کی جانب سے غیر ضروری تاجرین کو ہراسانی کی شکایات بھی سامنے آتی رہی ہیں اور اس طرح کے واقعات میں عہدیداروں کی شخصی دلچسپی بھی سامنے آتی رہی ہے لیکن ان عہدیداروں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کئے جانے سے ماتحت عہدیداروں کے حوصلوں میں اضافہ ہونے لگتا ہے جو کہ محکمہ میں بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے آغاز کا سبب بنتا ہے۔شہر کے کئی علاقوں میں عہدیداروں کی جانب سے کی جانے والی اس طرح کی حرکتوں کی متعدد شکایتیں اعلی عہدیدارو ںکو موصول ہورہی ہیں اور عہدیدار ان شکایتوں کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے ماتحتین کو متنبہ کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے بلکہ جو یہ شکایت کرر ہے ہیں ان کو مزید پریشانیوں میں مبتلاء کیا جا رہاہے جس کی وجہ سے ہراسانی کا شکارتاجرین بھی خاموش ہونے لگے ہیں۔