الیکشن کمیشن نے ٹی آر ایس کے اشارہ پر کام کیا، بھاری رقومات کے ذریعہ کامیابی
حیدرآباد ۔ 28 ۔ جنوری (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ بلدی انتخابات کے ذریعہ تلنگانہ سماج کی توہین کی گئی ہے۔ کے ٹی آر نے دھاندلیوں اور بے قاعدگیوں کے ساتھ انتخابات منعقد کئے ۔ گاندھی بھون میں رکن راجیہ سبھا کے وی پی رام چندر راؤ ، رکن کونسل ٹی جیون ریڈی اور دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے میونسپلٹیز میں چیرپرسن کے عہدوں پر دھاندلیوں کے ذریعہ کامیابی کا الزام عائد کیا۔ نیروڈو چرلہ میونسپلٹی میں کانگریس اور اس کی حلیف جماعت کو 8 اور ٹی آر ایس کو 7 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ الیکشن کمیشن سے ملی بھگت کے ذریعہ ووٹرس کی فہرست میں اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کے ٹی آر اور میونسپل سکریٹری کی ہدایات پر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن بھگیرتا میں دھاندلیوں کے ذریعہ حاصل کی گئی دولت کو بلدی انتخابات میں خرچ کیا گیا ہے۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ وارڈس کے تحفظات اور پرچہ نامزدگی کے ادخال کے درمیان وقفہ دیئے جانے کا کانگریس نے مطالبہ کیا ۔ ہائی کورٹ میں سماعت کی تکمیل کے فوری بعد انتخابی اعلامیہ جاری کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ہائی کورٹ کے رویہ کے بارے میں چیف جسٹس آف انڈیا سے شکایت کریں گے اور پارلیمنٹ میں یہ مسئلہ اٹھایا جائے گا ۔ الیکشن کمیشن نے حکومت کی ملی بھگت کے ذریعہ برسر اقتدار پارٹی کے حق میں کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت ، شراب ، تحفے ، تحائف کی تقسیم اور سرکاری ڈکشنری کا بے جا استعمال اس سے پہلے اس قدر کبھی نہیں دیکھا گیا ۔ کانگریس امیدواروں کو دھمکاکر مقابلہ سے دستبردار کرانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نیروڈو چرلہ معاملہ میں کے ٹی آر نے ہر گھنٹہ عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے ناموں کو تبدیل کیا ہے۔ کے وی پی رام چندر راؤ کو تلنگانہ اور کیشو راؤ کو آندھراپردیش الاٹ کیا گیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے کیشو راؤ کو تکو گوڑہ میونسپلٹی میں ووٹ دینے کی اجازت دی ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلیوں کے ذریعہ ٹی آر ایس نے انتخابی عمل کو داغدار کردیا ہے۔ جیون ریڈی نے تلنگانہ میں کیشو راؤ کو ووٹ دینے کی اجازت پر تنقید کی اور کہا کہ ان کا تعلق آندھراپردیش سے ہے۔ کے وی پی رام چندر راؤ نے بتایا کہ وہ 2014 ء حیدرآباد میں اپنے ووٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ 1980 ء سے وہ حیدرآباد کے رائے دہندہ کی حیثیت سے برقرار ہیں۔ ریاست کی تقسیم کے وقت مجھے تلنگانہ الاٹ کیا گیا لہذا مجھے ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ ٹی آر ایس نے مجھے رائے دہی میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کی ۔