بھٹی وکرامارکا کا الزام، پردیش کانگریس کی صدارت پر مضبوط قائد کی تجویز
حیدرآباد 23 جنوری (سیاست نیوز) سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا نے الزام عائد کیاکہ بلدی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کے ذریعہ ٹی آر ایس نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھٹی وکرامارکا نے کہاکہ ریاست کے تمام اضلاع میں برسر اقتدار پارٹی نے کامیابی کے لئے نہ صرف سرکاری مشنری کا استعمال کیا بلکہ شراب اور دولت کھلے عام تقسیم کی گئی۔ پولیس اور الیکشن کمیشن کے حکام نے خاموش تماشائی کا رول ادا کیا۔ جبکہ الیکشن کمیشن نے کارروائی کا تیقن دیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ بلدی انتخابات میں کبھی بھی حکومت نے اِس قدر مداخلت نہیں کی لیکن چیف منسٹر کے سی آر اور دیگر وزراء انتخابی حکمت عملی میں نہ صرف مصروف رہے بلکہ دھاندلیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ وزراء کو وزارت سے محرومی کا خوف دلاکر سرگرم کیا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ مجالس مقامی کے انتخابات میں سابق میں کبھی بھی چیف منسٹرس شامل نہیں ہوئے۔ بھٹی وکرامارکا نے پارٹی ہائی کمان سے اپیل کی کہ وہ پردیش کانگریس کی صدارت پر ایک طاقتور اور باصلاحیت قائد کو منتخب کرے جو پارٹی کو دوبارہ برسر اقتدار لانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام میں اعتماد کی بحالی اور کیڈر کو متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پردیش کانگریس کے صدر کے انتخاب کے سلسلہ میں پارٹی کیلئے خدمات اور عوامی مقبولیت کو پیش نظر رکھا جانا چاہئے۔ بھٹی وکرامارکا نے اِس سلسلہ میں اعلیٰ کمان کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تجاویز پیش کی ہیں۔ واضح رہے کہ تلنگانہ کے سینئر کانگریس قائدین نے نئے صدر کے انتخاب کے سلسلہ میں باقاعدہ مہم شروع کردی ہے۔ وہ پارٹی میں نئے شامل ہونے والے قائدین کو پی سی سی صدارت دیئے جانے کی مخالفت کررہے ہیں۔ پردیش کانگریس کی صدارت کے لئے ریونت ریڈی کا نام بھی پارٹی حلقوں میں زیرگشت ہے جو انتخابات سے قبل کانگریس میں شامل ہوئے تھے۔ ریونت ریڈی کو پارٹی میں ریڈی طبقہ سے تعلق رکھنے والے قائدین کی تائید حاصل ہے جس کی بی سی اور دیگر کمزور طبقات کے قائدین مخالفت کررہے ہیں۔ اتم کمار ریڈی نے پہلے ہی اعلان کردیا کہ بلدی انتخابات کے بعد وہ عہدہ سے استعفیٰ دیں گے۔